باب: مَنْ جَحَدَ شَیْئًا مِّنَ الْاَسْمَآئِ وَ الصِّفَاتِ
باب: اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات کے منکر کا حکم[1]
ارشاد الٰہی ہے:
﴿وَ ھُمْ یَکْفُرُوْنَ بِالرَّحْمٰنِ قُلْ ھُوَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ عَلَیْہِ تَوَکَّلْتُ وَ اِلَیْہِ مَتَابِ﴾(الرعد:۳۰)
’’اوروہ رحمن کو نہیں مانتے، ان سے کہو کہ وہی میرا رب ہے، اُس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہی میرا ملجا و ماویٰ ہے۔‘‘
صحیح بخاری میں سیدنا علی رضی اللہ عنہ کا قول ہے:
((حَدِّثُوْا النَّاسَ بِمَا یَعْرِفُوْنَ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ یُّکَذَّبَ اللّٰهُ وَ رَسُوْلُہٗ۔))
’’ لوگوں کو وہی باتیں بتا جنہیں وہ جان سکیں۔(جو باتیں ان کے فہم و شعور سے بالاہوں وہ سنا کر) کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو جھٹلایا جائے‘‘[2]
عبد الرزاق نے معمرسے روایت کیا ہے؛ وہ ابن طاؤس سے اوروہ اپنے والد سے وہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں ؛ آپ نے ایک شخص کو دیکھا؛ جسے صفات باری تعالیٰ کے بارے میں ایک حدیث سن کر یوں کپکپی آگئی گویا اسے یہ حدیث اچھی
|