Maktaba Wahhabi

193 - 234
باب: و للّٰه الاسماء الحسنی فادعوہ بھا باب:اللہ تعالیٰ کے اچھے اچھے نام ہیں ؛ اسے انہی سے پکارو اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی کا بیان [اس باب میں اس حقیقت کو نکھا کر بیان کیا گیا ہے کہ اسمائے حسنی اللہ تعالیٰ ہی کے ہیں، ان ہی کی وساطت سے اس کے سامنے دست دعا دراز کرو اور جو لوگ اُس کے ناموں میں شرک و الحاد سے کام لیتے ہیں ان کو نظر انداز کر دو] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَلِلّٰهِ الْاَسْمَاء الْحُسنٰی فَادْعُوہ بِھَا وَ ذَرُوا الَّذِیْنَ یلحدون فی اَسْمَائِہ﴾[الاعراف180] ’’اور اللہ کے اچھے اچھے نام ہیں، پس تم اسے انہی ناموں سے پکارو اور ان لوگوں سے دور رہو جو اس کے اسما گرامی میں الحاد(کجی)کرتے ہیں۔‘‘ ﴿یُلْحِدُونَ فِی اَسْمَائِہ﴾ کی تفسیر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے الحاد کا معنی شرک کیا ہے۔ نیز انہوں نے فرمایا ہے کہ: مشرکین نے اللہ کے اسم ’’الالہ ‘‘ کو ’’لات ‘‘ اور’’ العزیز‘‘سے عزی بنا لیا تھا۔(تفسیر ابن ابی حاتم) اعمش رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:’’ الحاد کامطلب یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ کے اسماء حسنی میں ایسے ناموں کا اضافہ کرتے ہیں جو حقیقت میں اس کے نام نہیں ہیں۔ اس باب کے مسائل: 1۔ اللہ تعالیٰ کے لیے اسماء کے اثبات کا ذکر ہے۔ 2۔ اللہ تعالیٰ کے سب نام اچھے ہیں۔ 3۔ ان اسماء حسنی کے وسیلہ سے اللہ تعالیٰ سے دعا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ 4۔ جہلاء اور ملحدین جو اللہ تعالیٰ کے اسماء یا صفات کا انکار کریں ؛ ان سے دور رہنا چاہیے۔ 5۔ [ابن عباس رضی اللہ عنہما اور اعمش رحمہما اللہ کے اقوال سے]الحاد فی الاسماء کی تفسیر بھی واضح ہوئی۔ 6۔ اللہ تعالیٰ کے اسما میں الحاد کرنے والوں کے بارے میں سخت و عید۔
Flag Counter