Maktaba Wahhabi

219 - 234
باب: کثرت سے قسم اٹھانے کا بیان [کثرت سے قسم اٹھانا مذموم ہے] اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاحْفَظُوْا اَیْمَانَکُمْ﴾[المائدۃ 89] ’’اور اپنی قسموں کی حفاظت کیا کرو۔‘‘ یعنی جب قسم اٹھاؤ تو اسے پورا کرو۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((الْحَلْفُ مَنْفَقَۃٌ لِلسِّلْعَۃِ مَمْحَقَۃٌ لِلْکَسَبِ۔))[1] ’’ قسم کھانے سے سامانِ تجارت فروخت تو ہو جاتا ہے لیکن برکت ختم ہو جاتی ہے۔‘‘ حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((ثَلَاثَۃٌ لَّا یُکَلِّمُھُمُ اللّٰهُ وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ وَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ: اُشَیْمِطُ زَانٍ وَ عَآئِلٌ مُّسْتَکْبِرٌ وَ رَجُلٌ جَعَلَ اللّٰهَ بِضَاعَتَہٗ لَا یَشْتَرِیْ اِلاَّ بِیَمِیْنِہٖ وَ لَا یَبِیْعُ اِلاَّ بِیَمِیْنِہٖ۔))[2] ’’ اللہ تعالیٰ تین قسم کے انسانوں سے بات نہ کرے گا، نہ اُن کو پاک کرے گا اور اُن کو دردناک عذاب دیا جائے گا۔ ۱۔ بوڑھا زانی۔ ۲۔ تکبر کرنے والا فقیر۔ ۳۔ وہ شخص جس نے اللہ تعالیٰ کو ہی اپنا مال سمجھا ہوا ہے۔ بایں صورت کہ مال کو خریدتے اور بیچتے وقت قسم ضرور اُٹھاتا ہے۔‘‘
Flag Counter