Maktaba Wahhabi

225 - 234
باب:[مَا جَآئَ فی الْاِقْسَامِ عَلَی اللّٰهِ] باب: اللہ پر قسم کھانے کا بیان [یعنی اس باب میں اس بات کی سخت مذمت کی گئی ہے کہ کوئی شخص کسی کے بارے میں اس طرح اللہ کی قسم کھائے کہ وہ فلاں شخص کو معاف نہیں کرے گا۔] سیدناحضرت جندب بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اِرشاد فرمایا: ((قَالَ رَجُلٌ وَ اللّٰهِ لَا یَغْفِرُ اللّٰهُ لِفُلَانٍ فَقَالَ اللّٰهُ تَعَالٰی مَنْ ذَا الَّذِیْ یَتَاَلّٰی عَلَیَّ اَنْ لاَّ اَغْفِرَ لِفُلَانٍ اِنِّیْ قَدْ غَفَرْتُ لَہٗ وَ اَحْبَطْتُ عَمَلَکَ۔))(رواہ مسلم۲۶۲۱)۔ ’’ ایک شخص نے کہا کہ ’’اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ فلاں شخص کی مغفرت نہیں کرے گا۔‘‘ اللہ عز و جل نے فرمایا کہ یہ کون ہوتا ہے جو میرے متعلق قسم کھائے کہ میں فلاں شخص کی مغفرت نہیں کروں گا؟ میں نے اُس کی مغفرت کر دی اور تیرے(قسم کھانے والے کے) اعمال ضائع کر دیئے۔‘‘ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے وارد روایت میں ہے: ’’بیشک یہ کلمات کہنے والا شخص ایک عابد انسان تھا۔‘‘ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ اس شخص نے ایسی بات زبان سے نکالی جس نے اُس کی دنیا اور آخرت کو تباہ کر ڈالا۔‘‘[أحمد ۲/ ۲۲۳؛ برقم ۸۲۹۲۔ أبو داؤد(۴۹۰۱) ابن حبان ۱۳/ ۳۰؛(۵۷۱۲)] اس باب کے مسائل ۱۔ اس بحث سے ثابت ہوا کہ غرور پارسائی کے طور پر اللہ تعالیٰ کی قسم کھانے کا انجام انتہائی خوفناک اور بھیانک ہے۔ ۲۔ دوزخ انسان کے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے کہ بسا اوقات بظاہر کسی معمولی سی بات کی بنا پر انسان دوزخ میں جاپہنچتا ہے۔ ۳۔ اسی طرح جنت بھی انسان کے بالکل قریب ہے۔ ۴۔ اس حدیث سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی تائید ہوتی ہے:
Flag Counter