Maktaba Wahhabi

42 - 234
باب: من الشرک لبس الحلقۃ و الخیط لرفع البلاء أو دفعہ باب: رفع بلا اور دفع مصائب کے لئے چھلا پہننا، دھاگا ڈالنا بھی شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿قُلْ اَفَرَاَیْتُمْ مَّا تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اِنْ اَرَادَنِیَ اللّٰهُ بِضُرٍّ ھَلْ ھُنَّ کٰشِفٰتُ ضُرِہٖ اَوْ اَرَادَنِیَ بِرَحْمَۃٍ ّ ھَلْ ھُنَّ مُمْسِکٰتُ رَحمَتِہٖ قُلْ حَسبِیَ اللّٰهُ عَلَیْہِ یَتَوَکَّلُ الْمُتَوَکِّلُوْنَ۔﴾[الزمر ۳۸] ’’فرمادیں: تمہارا کیا خیال ہے کہ اللہ مجھے کوئی نقصان پہنچانا چاہے تو کیا تمہاری یہ دیویاں جنہیں تم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو، مجھے اس نقصان سے بچالیں گی؟ یا اللہ مجھ پر مہربانی کرنا چاہے تو کیا یہ اس کی رحمت کو روک سکیں گی؟ بس ان سے کہہ دو کہ میرے لئے اللہ ہی کافی ہے۔ بھروسہ کرنے والے اُسی پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘ سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ: ((اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم رَاٰی رَجُلًا فِیْ یِدِہٖ حَلْقَۃٌ مِّنْ صُفْرٍ فَقَالَ صلی اللّٰه علیہ وسلم:(مَا ھٰذِہٖ)قَالَ: مِنَ الْوَاھِنَۃِ۔ فَقَالَ:(اَنْزِعْھَا فَاِنَّھَا لَا تَزِیْدُکَ اِلَّا وَھْنًا فَاِنَّکَ لَوْمُتَّ وَ ھِیَ عَلَیْکَ مَآ اَفْلَحتَ اَبَدًا۔))[1] ’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے ہاتھ میں پیتل کا چھلہ دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا یہ کیا ہے؟ ا س شخص نے جواب دیا کہ یہ واہنہ(کمزوری) کی وجہ سے ہے۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اسے اُتار دے، یہ تجھے کمزوری کو سوا کچھ فائدہ نہ دے گا۔‘‘ اگر اس چھلہ کو پہنے ہوئے تجھے موت آگئی تو تو کبھی نجات نہ پائے گا۔[امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ایسی سند سے بیان کیا ہے جس میں کوئی نقص نہیں ہے‘‘] حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃً فَلَآ اَتَمَّ اللّٰهُ لَہُ وَ مَنْ تَعَلَّقَ وَدْعَۃً فَلَا وَدَعَ اللّٰهُ لَــہٗ۔))[2] وفی روایۃ:((مَنْ تَعَلَّقَ تَمِیْمَۃ فَقَدْ اَشْرَکَ۔))[3] ’’جس نے کوئی تمیمہ لٹکایا، اللہ تعالیٰ اس کی مراد پوری نہ کرے اور جس نے سیپ باندھی اللہ تعالیٰ اسے آرام نہ دے۔‘‘ اور ایک روایت میں ہے: ’’جس نے کوئی تمیمہ(تعویذ، منکاوغیرہ)لٹکایا، تو اس نے شرک کیا ‘‘[یہ حاشیہ آئندہ صفحہ پر]
Flag Counter