Maktaba Wahhabi

108 - 242
جواب (۱):..... کتب حدیث اور فقہ میں اس لغو حرکت کا کہیں سراغ نہیں ملتا لہٰذا یہ بلاشبہ بدعت ہے۔ اس سے پرہیز لازم ہے۔ بدعت ایجاد کرنا دراصل اسلام کے حصار میں شگاف ڈالنا ہے۔ جواب (۲):..... احادیث میں آتا ہے کہ دفن کے بعد میت کے لیے ثابت قدمی اوربخشش کی دعاء کی جائے اور ممکن حد تک کھڑے ہو کر مخلصانہ دعاء کی جائے جیساکہ احادیث و آثار میں آیا ہے۔[1]تاہم وقت کی تحدید ثابت نہیں غالباً سیّدنا عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ نے یہ وصیت فرمائی تھی کہ میری تدفین کے بعد اتنی دیر ثابت قدمی کی دعا کی جائے جتنی دیر اونٹ ذبح کرنے پر لگتی ہے۔ نمازجنازہ سے پہلے قرآن خوانی: نماز جنازہ سے پہلے قرآن خوانی، دعا اور ذکر اذکار ثابت نہیں ۔ (رد المحتار، ص: ۲۰۶، وغیرہ میں ہے): ((دُوْنَ مَا ابْتَدَعَ فِیْ زَمَانِنَا مُھَلِّلِیْنَ وَقُرَّائَ وَمُغَنِّیْنَ وَطَعَامُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ))[2] یعنی تجہیز و تکفین کے مصارف میں یہ داخل نہیں ہے جوہمارے زمانہ میں طریقہ اختیارکیا گیا ہے کہ کلمہ طیبہ یا قرآن پڑھنے والے جمع کیے جاتے ہیں اورمجلس جمائی جاتی ہے۔ تین دن کا کھانا دیا جاتا ہے۔ جنازہ کے ساتھ کلمہ شہادت: جنازہ کے ساتھ کلمہ شہادت اور ذکر و اذکار با آواز بلند جائز نہیں ۔ بعض حضرات نے جنازہ کے حوالے سے سیّدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اس روایت سے استدلال کیا ہے۔ ((لَمْ یَکُنْ یُسْمَعُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وَہُوُ یَمْشِیْ اِلاَّ قَوْلَ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُبْدِیًا وَرَاجِعًا))
Flag Counter