Maktaba Wahhabi

144 - 242
بعد از نماز ایسادہ دعا کردن مکروہ است۔‘‘ زبدۃ المقامات، ص: ۲۹۴، یعنی خواجہ محمد سعیدنے اپنے والد اورمرشد حضرت مجدد الف ثانی کی نمازجنازہ پڑھائی اور بعد از سلام دعا کے لیے نہیں ٹھہرے اور فرمایا کہ بعد از نماز جنازہ دعا مروجہ سنت کے خلاف ہے۔ فقہ کی معتبر کتابوں میں مرقوم ہے کہ نمازجنازہ کے بعد دعاکرنا مکروہ ہے۔ ایک شبہ اور اس کا جواب: ((عَنْ اَبِیْ اِبْرَاہِیْمَ الْہُجَیْرِیِّ قَالَ رَأَیْتُ ابْنَ اَبِیْ اَوْفٰی وَکَانَ مِنْ اَصْحَابِ الشَّجَرَۃِ وَمَاتَتْ اِبْنَتُہٗ اِلٰی قَوْلِہٖ ثُمَّ کَبَّرَ عَلَیْہَا اَرْبَعًا ثُمَّ قَامَ بَعْدَ ذَالِکَ قَدْرَ مَا بَیْنَ تَکْبِیْرَتَیْنِ یَدْعُوْ وَقَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصْنَعُ عَلَی الْجَنَائِزِ))[1] ’’ابراہیم ہجیری سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے اپنی صاحبزادی کے جنازہ پر چار تکبیریں کہیں پھر اتنی دیر کھڑے دعامانگتے رہے جتنی دیر دو تکبیروں کے درمیان ہوتی ہے اور کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جنازوں پر ایسا ہی کیا کرتے تھے۔‘‘ جواب:..... یہ دعانماز جنازہ کے سلام کے بعد نہ تھی بلکہ چوتھی تکبیر کے بعد سلام سے پہلے تھی۔ یہاں روایت مختصر ہے۔ مفصل روایت یہ ہے: ((یَحْتَجُّ لِلدُّعَائِ فِی الرَّابِعَۃِ بِمَا رَوَیْنَا فِی السُّنَنِ الْکُبْرٰی لِلْبَیْہَقِیِّ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ اَبِیْ اَوْفٰی رضی اللّٰه عنہ اَنَّہٗ کَبَّرَ عَلٰی جَنَازَۃِ ابْنَۃٍ لَہٗ اَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ فَقَامَ بَعْدَ الرَّابِعَۃِ کَقَدْرِ مَا بَیَْن التَّکْبِیْرَتَیْنِ یَسْتَغْفِرُلَہَا وَیَدْعُوْ ثُمَّ قَالَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَصْنَعُ ہٰکَذَا وَفِیْ رَوَایَۃٍ اَنَّہٗ کَبَّرَ اَرْبَعًا وَمَکَثَ سَاعَۃً حَتّٰی ظَنَنَّا اَنَّہٗ سَیُکَبِّرُ
Flag Counter