Maktaba Wahhabi

153 - 242
پختہ قبر بنانا جائز نہیں : ((عَنْ اَبِیْ الْہَیَّاجِ الْاَسَدِیِّ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ لِیْ عَلِیٌّ اَلَا اَبْعَثُکَ عَلٰی مَا بَعَثَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنْ لَا تَدَعْ تِمْثَا اِلَّا طَمَسْتَہٗ وَلَا قَبْرًا مُشْرِفًا اِلَّا سَوَّیْتَہٗ))[1] ’’سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے ابو الھیاج الاسدی کو کہا کہ کیا میں تجھے اس کارنامہ کو سر انجام دینے کے لیے نہ بھیجوں کہ جس کارنامہ کی تکمیل کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے روانہ فرمایا تھا، کہ کوئی مورتی مٹائے بغیر اور کوئی اونچی قبر ڈھائے بغیر مت چھوڑنا۔‘‘ دوسری حدیث کے مطابق سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے تمام مورتیوں اور پکی قبروں کو مسمار کر کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مفصل رپورٹ دیتے ہوئے کہا: ((یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ لَمْ اَدَعْ بِہَا وَثَنًا اِلَّا کَسَرْتُہٗ وَلَا قَبْرًا اِلَّا سَوَّیْتُہٗ وَلَا صُوْرَۃً اِلَّا لَطَخْتُہَا)) ’’کہ آقا میں تمام بت توڑ آیا ہوں اور تمام قبریں زمین کے ساتھ ہموار کر آیا ہوں اور سب تصویریں پھاڑ آیا ہوں ۔‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رپورٹ سن کر فرمایا: ((مَنْ عَادَ اِلٰی صَنْعَۃِ شَیْئٍ مِنْ ہٰذَا فَقَدْ کَفَرَ بِمَا اُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ))[2] ’’سنو جو شخص ان کاموں میں سے کوئی ایک کام کرے گا تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کے ساتھ اختلاف کیا۔‘‘ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((اَخْبَرَنَا اَبُوْ حَنِیْفَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا شَیْخٌ لَنَا یَرْفَعَہٗ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَنَّہٗ
Flag Counter