Maktaba Wahhabi

158 - 242
’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سنو! لوگوں میں سے جو شخص اونچی اور پکی قبر بنائے گا تو اس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کی خلاف ورزی کی۔‘‘ اس صحیح حدیث سے ثابت ہوا کہ پکی قبر بنانا خلاف شریعت فعل ہے۔ اب چند حنفی فتاویٰ بھی پڑھ لیجئے: ۱۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((اَخْبَرَنَا اَبُوْ حَنِیْفَۃَ قَالَ حَدَّثَنَا شَیْخٌ لَنَا یَرْفَعُہٗ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِنَّہٗ نَہٰی عَنْ تَرْبِیْعِ الْقُبُوْرِ وَتَجْصِیْصِہَا))[1] ’’امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوسر قبر اور اس کو پکی بنانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ ۲۔ مفتی قاضی خاں حنفی کا فتویٰ: ((رُوِیَ عَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ قَالَ وَلَا یُجَصَّصُ الْقَبْرُ وَلَا یُرْفَعُ عَلَیْہِ بِنَائٌ))[2] ’’حضرت امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ قبر کو نہ چونا گچ کیا جائے اور نہ اس پر عمارت کھڑی کی جائے۔‘‘ ۳۔ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے شاگرد رشید امام محمد رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((نَکْرَہُ اَنْ یُّجَصَّصَ اَوْ یَطَیَّنَ اَوْ یُجْعَلَ عِنْدَہٗ مَسْجِدٌ اَوْ عَلَمٌ اَوْ یُکْتَبَ وَیَکْرَہُ الْاٰجُرُ اِنَّہٗ نَہٰی عَنْ تَرْبِیْعِ الْقُبُوْرِ وَتَجْصِیْصِہَا قَالَ مُحَمَّدٌ وَبِہٖ نَاْخُذُ وَہُوَ قَوْلُ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ))[3] قبر کو چونا گچ کرنا (پکی قبر بنانا) اس کی لپائی کرنا۔ اس کے پاس مسجد تعمیر کرنا، اس پر نشان کھڑا کرنا، اس پر کتبہ لگانا پکی اینٹ لگانا اور اس کو چوسر بنانا وغیرہ
Flag Counter