Maktaba Wahhabi

165 - 242
اِلَّا زِیَارَتُہَا وَالدُّعَاہُ عِنْدَہٗ قَائِمًا کَذَا فِی الْبَحْرِ الرَّائِقِ))[1] ’’قبر کے پاس ہر وہ چیز مکروہ ہے جو سنت سے ثابت نہ ہو اور سنت سے ثابت صرف یہ ہے کہ قبر کی زیارت کی جائے اور کھڑے ہو کر قبر والے کے حق میں دعا خیر کی جائے جیسے آپ جنت البقیع جا کر دعا کرتے تھے۔‘‘ مولانا رشید احمد گنگوہی دیوبندی کا فتویٰ: درر بحار میں ہے: ((مِنَ الْبِدَعِ الَّتِیْ شَاعَتْ فِیْ بِلَادِ الْہِنْدِ الْاَذَانُ عَلَی الْقَبْرِ بَعْدَ الدَّفْنِ))[2] ’’ہندوستان کی مروجہ شریعت کی خلاف ورزیوں میں سے ایک خلاف ورزی یہ بھی ہے کہ دفن کے بعد قبر پر اذان دی جاتی ہے۔‘‘ مغالطہ:..... چونکہ بقول حکیم ترمذی (صاحب نوادر الاصول) قبر میں حساب و کتاب کے وقت شیطان آ کر کہتا ہے کہ میں تیرا رب ہوں اور ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: شیطان اذان سے بھاگتا ہے۔ تو یہ اذان خاص احادیث سے مستنبط بلکہ عین ارشاد شارع کے مطابق اور مسلمان بھائی کی عمدہ امداد و اعانت ہوئی۔ [3] جواب:..... موت واقع ہو جاتے ہی انسان تکلیفی ذمہ داریوں سے فارغ ہو چکتا ہے۔ لہٰذا قبر میں شیطان کے بہکانے کی کیا تک ہے۔ دوسرا مغالطہ:..... مفتی احمد یار گجراتی لکھتے ہیں بعد دفن ذکر اللہ تسبیح و تکبیر حضور علیہ السلام سے ثابت ہے اور جس کی اصل ثابت ہو وہ سنت ہے اس پر زیادتی کرنا منع نہیں ۔ فقہاء فرماتے ہیں کہ حج میں تلبیہ کے جو الفاظ حدیث سے منقول ہیں ان میں کمی نہ کرے اگر
Flag Counter