Maktaba Wahhabi

173 - 242
معلوم ہوا کہ یہ دعا ثابت نہیں ہے۔ علامہ شامی حنفی کا فتویٰ: ((اِذَا فَرَغَ وَ رَجَعَ النَّاسُ مِنَ الْقُبُوْرِ فَلْیَتَفَرَّقُوْا وَ یَشْتَغِلُ النَّاسُ بِاُمُوْرِہِمْ وَ صَاحِبُ الْبَیْتِ بِاَمْرِہٖ))[1] ’’دفن سے فارغ ہو کر لوٹتے وقت لوگ متفرق ہو کر واپس آئیں اور اپنے اپنے کام میں لگ جائیں اور اہل میت کو بھی اپنے کام میں لگ جانا چاہیے۔‘‘ شاہ محمد اسحاق کا فتویٰ: ’’و باز گردیدن نزد قبر بشمار چہل قدم بعد از دفن ایں مسئلہ ہم در کتب حدیث و فقہ یافتہ نمی شود کہ برآں حکم امر و نہی جاری گردد و ظاہر از قسم بدعت باشد و از شارع تاکید شدید است کہ از امور منکر و بدعت پرہز نمایند۔ ((قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَنْ اَحْدَثَ فِیْ اَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ))[2] ’’قبر کے پاس سے چالیس قدم ہٹ کر پھر دعا کے لیے واپس لوٹنا حدیث یا فقہ کی کسی کتاب میں بھی نہیں آتا کہ اس پر جواز یا عدم جواز کا حکم لگایا جائے۔ تاہم بظاہر غیر شرعی فعل ہے۔ اور شارع علیہ السلام نے امور شرک اور شریعت کی خلاف ورزی سے منع فرمایا ہے۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’جو شخص ہمارے اس دین کے کام میں کوئی بدعت نکالے گا تو وہ مردود ہو گی۔‘‘ اسقاط: بعض حلقوں نے یہ حیلہ تراش لیا ہے کہ میت کی طرف سے غلہ نمک، مرچ، گڑ اور چند
Flag Counter