Maktaba Wahhabi

176 - 242
اسقاط کرنے والے اس کو برا منائیں گے بلکہ کہیں گے اسقاط نہیں ہوا۔ پس معلوم ہوا کہ یہ بخشنا برائے نام ہے اور اللہ تعالیٰ کو ایک طرح کا دھوکہ دینا ہے۔ ﴿یُخٰدِعُوْنَ اللّٰہَ وَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ مَا یَخْدَعُوْنَ اِلَّآ اَنْفُسَہُمْ﴾ (البقرۃ: ۹) ’’فریب دیتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کو اور مسلمانوں کو نہیں دھوکہ دیتے مگر اپنی جانوں کو۔‘‘ بہرحال اہل علم و فقہ کے نزدیک اسقاط ہر طرح سے ناجائز اور بے اصل ہے۔ شریعت میں اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور خود حنفی علماء نے بھی اس کو ناجائز بتایا ہے۔ و اللہ اعلم ایصال ثواب کے لیے دنوں کی تعیین: میت کو ثواب پہنچانا ہر وقت اور ہر دن جائز ہے۔ جب بھی میت کے حق میں دعائے خیر کی جائے گی اس کا ثواب میت کو پہنچ جائے گا۔ لیکن ازخود ایصال ثواب کے لیے دنوں کو مقرر کرنا اور وقت کا تعین کرنا بدعت ہے۔ اکابر حنفیہ نے تعیین ایام کو خلاف سنت قرار دیا ہے۔ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کا فتویٰ: ایک سوال کے جواب میں لکھتے ہیں : ’’انسان درکار خود مختار است میر سد کہ ثواب خود برائے بزرگان بایمان گرد انند لیکن برائے ایں کار وقت و روز تعین نمودن و ماہے مقرر کردن بدعت است و ہر چیزیکہ برآں ترغیب صاحب شرع و تعین وقت نباشد آں فعل عبث، است و مخالف سنت سید الانام، و مخالفت سنت حرام است پس ہرگز روا نباشد اگر دلش خواہد مخفی خیرات کند در ہر روزیکہ باشد تا نمودنہ شود۔‘‘[1] ’’انسان کو اختیار ہے کہ اپنے عمل کا ثواب بزرگان اہل ایمان کو پہنچا دے لیکن اس کام کے لیے کوئی وقت اور دن اور مہینہ مقرر کرنا شرعاً ثابت نہیں ہے اور جس چیز کے بارے میں صاحب شرع کی طرف سے ترغیب اور تعیین وقت کا ثبوت نہ
Flag Counter