Maktaba Wahhabi

188 - 242
ترجمہ: ان سب باتوں کی اللہ تعالیٰ نے کوئی دلیل نازل نہیں کی۔ نہیں طاقت برائی سے بچنے کی اور نہیں ہے توفیق نیکی کرنے کی مگر اللہ العظیم کی امداد کے ساتھ۔‘‘ شبہ: ((فَلَمَّا کَانَ یَوْمُ الثَّالِثِ عَنْ وَفَاۃِ اِبْرَاہِیْمَ بْنِ مُحَمَّدٍ جَائَ اَبُوْذَرٍ عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَعَ تَمْرَۃٍ یَابِسَۃٍ وَ لَبَنٍ النَّاقَۃِ وَ خُبْزِ الشَّعِیْرِ فَوَضَعَہَا عِنْدَ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَقَرَأَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الْفَاتِحَۃَ مَرَّۃً وَ سُوْرَۃَ الْاِخْلَاصِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَ قَرَأَ اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ اَنْتَ لَہَا اَہْلٌ وَ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فَرَفَعَ یَدَیْہِ وَ مَسَحَ وَجْہَہٗ فَاَمَرَ بِاَبِیْ ذَرٍّ اَنْ یُقْسِمَہَا وَ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثَوَابُ ہٰذِہِ الْاَطْعِمَۃِ لِابْنِیْ))[1] ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادے جناب ابراہیم رضی اللہ عنہ فوت ہوئے تو تیسرے دن سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نے کھجوریں ، دودھ اور جو کی روٹی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان پر سورۂ فاتحہ اور قل ہو اللہ تین بار پڑھ کر دعا فرمائی اور سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کو فرمایا کہ انہیں لوگوں میں بانٹ دو اور فرمایا ان اشیاء کا ثواب میرے بیٹے ابراہیم کو پہنچے۔‘‘ جواب:..... مولانا عبدالحی لکھنوی فرماتے ہیں کہ یہ روایت غیر معتبر بلکہ موضوع اور باطل ہے۔ حدیث کی کسی بھی کتاب میں ایسی روایت نہیں ملتی۔[2] جواب:..... یہ سند کے لحاظ سے تو موضوع اور باطل ہے ہی درایت کے لحاظ سے بھی یہ باطل ہے۔ تیجا ساتا کے ثبوت میں مذکورہ جھوٹی روایت پیش کرتے ہوئے اتنی موٹی بات بھی یاد نہ رہی کہ حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ بن محمد صلی اللہ علیہ وسلم تو مدت رضاعت بھی مکمل نہ کر پائے تھے کہ وفات پا گئے اور حدیث شریف کے مطابق اللہ تعالیٰ کے حکم سے ان کی مدت رضاعت
Flag Counter