Maktaba Wahhabi

191 - 242
’’مسلمان کو کوئی تھکان، کوئی بیماری، کوئی فکر، کوئی صدمہ، کوئی تکلیف اور کوئی غم یہاں تک کہ کوئی کانٹا نہیں چبھتا مگر اللہ تعالیٰ ان مصیبتوں کے ساتھ اس کے گناہوں کا کفارہ کر دیتا ہے یعنی اس کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔‘‘ دیکھیے مصیبتوں کے ساتھ انسان کیسے پاک ہو جاتا ہے، اب جو اس کے خلاف عقیدہ رکھے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیرو کیسے ہو سکتا ہے؟ گوشت سے پرہیز: بعض لوگوں کے ہاں رواج ہے کہ فوتگی کے بعد چند روز تک گھر میں گوشت نہیں لاتے یہ بات ہندوؤں کی رسوم کا چربہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی تمام غیر شرعی رسموں سے منع فرمایا ہے۔ مشکوٰۃ شریف میں سیّدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِیْ جَنَازَۃٍ نَرٰی قَوْمًا قَدْ طَرَحُوْا اُرْدِیَتَہُمْ یَمْشُوْنَ فِیْ قُمُصٍ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اَبِفِعْلِ الْجَاہِلِیَّۃِ تَاْخُذُوْنَ اَبِصَنِیْعِ الْجَاہِلِیَّۃِ تَشْبَہُوْنَ لَقَدْ ہَمَمْتُ اَنْ اَدْعُوَ عَلَیْکُمْ دَعْوَۃً تَرْجِعُوْنَ فِیْ غَیْرِ صُوَرِکُمْ فَاَخَذُوْا اُرْدِیَتَہُمْ وَ لَمْ یَعُوْدُوْا لِذٰلِکَ))[1] ’’ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہم جنازہ پڑھنے جا رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک قوم دیکھی جنہوں نے چادریں اتار رکھی تھیں اور صرف قمیصوں میں جا رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ڈانٹ کر فرمایا کہ کیا تم جاہلیت کا فعل لیتے ہو، کیا جاہلیت سے مشابہت کرتے ہو، میں نے ارادہ کیا تھا کہ تم پر ایسی بددعا کروں جس میں تمہاری صورتیں مسخ ہو جائیں ، راوی کہتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ڈانٹنے پر انہوں نے چادریں پہن لیں اور پھر اس فعل کے مرتکب نہیں ہوئے۔‘‘
Flag Counter