Maktaba Wahhabi

193 - 242
دن کھتری کے لیے تیرہواں دن اور دیش (بنیا) وغیرہ کے لیے پندرہواں یا سولہواں دن اور شودر یعنی باڑھے (چوہڑ چمار) کے مرنے کے بعد تیسواں یا اکتیسواں دن مقرر ہے۔ ازاں جملہ ایک چھ ماہی کا دن ہے یعنی مرنے کے چھ ماہ بعد۔ علاوہ ازیں برسی کا دن اور اس دن گائے کو بھی کھانا کھلاتے ہیں ۔ ایک دن سدھ کا ہے۔ مردے کے مرنے سے چار برس پیچھے۔ نیز اسوج کے مہینے کے نصف اول میں ہر سال اپنے بزرگوں کو ثواب پہنچاتے ہیں لیکن جس تاریخ کو کوئی مرا ہو اسی تاریخ میں ثواب پہنچانا ضروری جانتے ہیں اور کھانے کے ثواب کا نام سرادھ ہے اور جب سرادھ کا کھانا تیار ہو جائے تو اول اس پر پنڈت کو بلا کر کچھ بید پڑھواتے ہیں ۔ جو پنڈت اس کھانے پر بید پڑھتا ہے وہ ان کی زبان میں ایشور من کہلاتا ہے اور اس طرح پر اور بھی دن مقرر ہیں ۔‘‘[1] مولوی عبیداللہ مالیر کوٹلوی رحمہ اللہ ایصال ثواب کی نیت کا طریقہ بتاتے ہوئے لکھتے ہیں : ’’جب ثواب پہنچانا مقصود ہوتا ہے تو (ہندو) نیت یوں کرتے ہیں ، ثواب پہنچانے والا داہنے ہاتھ میں پانی لے کر شاستری زبان میں یہ کہے کہ جو فلاں مہینہ، فلاں تاریخ، فلاں دن ہے تو میں فلاں شخص، فلاں میری قوم، فلاں فلاں چیز، فلاں شخص کے لیے صدقہ کرتا ہوں ۔ پھر اس پانی کو زمین پر ڈال دیتا ہے اور ثواب پہنچانا اس کے نزدیک اگرچہ ہر روز درست ہے مگر بعض دن بھی مقرر کرنا ضروری جانتے ہیں ۔‘‘[2] جذبۂ عشق بحدیست میان من و تو رقیب آمد و نشاخت نشان من و تو عرس اور اقبال: عرب اور دوسرے اسلامی ممالک کی تو خبر نہیں لیکن ہندوستان کے عرسوں کے متعلق یہ
Flag Counter