Maktaba Wahhabi

194 - 242
قیاس کیا جا سکتا ہے کہ ہندوؤں میں چونکہ یاترا (زیارت) کی رسم عرصہ دراز سے چلی آ رہی ہے اور وہ دُور دراز ممالک سے بعض خاص تیرتھوں پر یاترا کے لیے جایا کرتے تھے۔ اس لیے جب وہ رفتہ رفتہ مشرف بہ اسلام ہونے لگے تو ان کو اسلام سے مانوس کرنے کے لیے ایسے طریقے اختیار کیے گئے جو ان کے مذہبی اور قومی شعائر سے کسی قدر مشابہ تھے۔[1] نہیں معلوم تم کو ماجرائے دل کی کیفیت سنائیں گے تمہیں ہم ایک دن یہ داستاں پھر بھی الغرض شریعت سازی کا نہ دور اول میں کسی کو اختیار تھا اور نہ آج کسی کو یہ منصب حاصل ہے اور جو چیز اس وقت دین میں شامل نہ تھی وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتی اس لیے برسی ہو یا ہفتے دس دن بعد رشتہ داروں کا اکٹھ یا ماتمی پروگرام اسلامی شریعت کی رو سے سب خلاف سنت ہیں اور سنت پر عمل درآمد ہی باعث فلاح و نجات ہے اور بس۔ یہ امت روایات میں کھو گئی حقیقت خرافات میں کھو گئی قول امام مالک: ((مَا لَمْ یَکُنْ یَوْمَئِذٍ دِیْنًا فَلَا یَکُوْنُ الْیَوْمَ دِیْنًا))[2] برسی احادیث کی روشنی میں : ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰه عنہ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَقُوْلُ لَا تَجْعَلُوْا بُیُوْتَکُمْ قُبُوْرًا وَّ لَا تَجْعَلُوْا قَبْرِیْ عِیْدًا وَ صَلُّوْا عَلَیَّ فَاِنَّ صَلٰوتَکُمْ تَبْلُغُنِیْ حَیْثُ کُنْتُمْ))[3] ’’سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھروں کو قبریں نہ بناؤ اور نہ میری قبر کو عید (میلہ وغیرہ) ٹھہراؤ اور مجھ پر
Flag Counter