Maktaba Wahhabi

199 - 242
دست برداشتن از طعام خواندن و دست برداشتن از طعام خواندن و دست برداشتن از طعام بطریق فاتحہ مروجہ پیش از اطعام از علماء ماثور نیست۔‘‘[1] ’’مردے کے لیے پکائی گئی دعوت قبول نہیں کرنی چاہیے اور مروجہ ختم علماء شریعت سے منقول نہیں ہے۔‘‘ دوسرا فتوٰی:..... ’’طعام اعراس اگر بطریق نذر و تقرب ایشاں پزند پس آں طعام کردن ہم حرام و خوردن آں ہم حرام چنانکہ از روایات سابقہ معلوم شد۔‘‘[2] ’’اگر عرس کرنے والے صاحب عرس کی نذر اور تقرب کے لیے کھانا پکاتے ہیں تو یہ کام حرام ہے اس کو کھانا بھی حرام ہے۔‘‘ روحوں کی واپسی کا باطل عقیدہ: جمعرات یا کسی دوسری شب کو روحوں کے واپس آنے کا ذکر کسی صحیح روایت میں موجود نہیں ہے اور وہ روایات جن میں ارواح کا واپس آنا معلوم ہوتا ہے محققین علمائے حدیث کے نزدیک وہ روایات سخت ضعیف اور ناقابل اعتبار ہیں ۔ شاہ اسحاق دہلوی رحمہ اللہ کی تحقیق: ’’در بعض روایات غریبہ آمدہ است کہ روح میت بخانہ خود در بعض شبہا مثل شب جمعہ و شب براء ت و شب عرفہ وغیرہ می آید، ایں روایات در کتب صحاح ستہ نیست و تاوقتیکہ روایات صحیحہ مرفوعہ متصل الاسناد نہ باشند از درجہ اعتبار ساقط است، اگرچہ بعض آں را در کتاب خود نقل کنند بلکہ بعض علماء محدثین مثل ملا علی قاری و شیخ الاسلام وغیرہ ایں روایات را تضعیف گفتہ و شیخ عبدالحق ایں روایت را جامع البرکات بہ بیان غرابت آں آوردہ۔‘‘[3]
Flag Counter