Maktaba Wahhabi

203 - 242
میرا سوال صرف یہ ہے کہ میرے حق میں دعا کر دو۔ بتاؤ تمہیں میرے حال کی کچھ خبر بھی ہے یا تم بالکل غافل ہو؟ تو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے اس کا یہ قول سن کر اس سے دریافت کیا کہ قبروں والوں نے کچھ جواب دیا؟ وہ بولا: کچھ جواب نہیں دیا تو امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے یہ سن کر فرمایا کہ تجھ پر ہلاکت ہو تیرے دونوں بازو خاک آلود ہو جائیں تو ایسے جسموں سے کلام کرتا ہے جو نہ جواب دے سکتے ہیں اور نہ وہ کسی چیز کے مالک ہیں اور نہ ہی آواز سن سکتے ہیں پھر امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے قرآن مجید کی یہ آیت تلاوت فرمائی: ﴿وَ مَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِی الْقُبُوْرِ،﴾ (فاطر: ۲۲) ’’اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم آپ ان لوگوں کو جو قبروں میں پڑے ہیں کچھ نہیں سنا سکتے۔‘‘ ترجمان حنفیہ امام محمد رحمہ اللہ کا فتویٰ: امام محمد جو کہ آپ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نہ صرف شاگرد رشید ہیں بلکہ فقہ حنفی کی تدوین و اشاعت انہی کے دم قدم سے ہے، جامع صغیر میں لکھتے ہیں : ((رَجُلٌ قَالَ عَبْدُہٗ حُرٌّ اِنْ اَضْرِبَ فُلَانًا اَوْ دَخَلَ عَلَیْہِ بَیْتًا اَوْ کَلَّمَہٗ اَوْ جَامَعَ فُلَانَۃً اَوْ قَبَّلَہَا اَوْ بَاشَرَہَا فَہٰذَا کُلُّہٗ اِلَی الْحَیَاۃِ دُوْنَ الْمَوْتِ))[1] ’’کسی آدمی نے حلف اٹھا کر کہا کہ میرا غلام آزاد ہو گا اگر میں فلاں آدمی کو ماروں یا اس کے گھر داخل ہو جاؤں یا اس سے کلام کروں یا فلاں عورت سے شب باشی کروں یا اسے بوسہ دوں یا جسم سے جسم لگاؤں تو اس کی یہ کلام زندگی کے ساتھ مشروط ہے اگر وہ اس آدمی کو اس کی موت کے بعد مارے یا اس کی موت کے بعد اس کے گھر چلا جائے یا اس عورت کے مرنے کے بعد اس سے مباشرت کرے گا تو اس کا غلام آزاد نہیں ہو گا۔‘‘
Flag Counter