Maktaba Wahhabi

204 - 242
فقیہ مرغینانی کا فتویٰ: ((کَذَا الْکَلَامُ وَ الدُّخُوْلُ لِاَنَّ الْمَقْصُوْدَ مِنَ الْکَلَامِ الْاِفْہَامِ وَ الْمَوْتُ یُنَافِیْہِ))[1] ’’اگر میں تجھ سے کلام کروں یا تجھے ملنے آؤں تو میرا غلام آزاد ہو گا۔ لہٰذا اگر متکلم نے اس سے مرنے کے بعد کلام کی یا اس کی میت کے پاس آیا تو اس متکلم کا غلام آزاد نہ ہو گا۔ کیونکہ کلام سے مراد افہام ہے اور موت افہام (سمجھانا) کے منافی ہے۔‘‘ عینی شرح ہدایہ میں لکھتے ہیں : ((اِذَا حَلَفَ لَا یُکَلِّمُ فُلَانًا اَوْ حَلَفَ لَا یَدْخُلُ عَلٰی فُلَانٍ فَکَلَّمَہٗ اَوْ دَخَلَ عَلَیْہِ بَعْدَ مَا مَاتَ لَا یَحْنُثُ فِیْ یَمِیْنِہٖ))[2] ’’کوئی آدمی اگر یہ حلف اٹھائے کہ میں فلاں سے کلام نہیں کرں گا یا اس کے پاس نہیں جاؤں گا۔ پھر وہ فلاں مر گیا اور اس نے اس کی میت سے گفتگو کی یا میت کے پاس چلا گیا تو اس کی قسم نہیں ٹوٹے گی کیونکہ مردہ میں سننے کی قدرت نہیں ہوتی۔‘‘ علماء عقائد کے فتاویٰ: علامہ سعد الدین تفتازانی لکھتے ہیں : ((وَ لَا نَزَاعَ فِیْ اَنَّ الْمَیِّتَ لَا یَسْمَعُ))[3] ’’اس بات میں کوئی اختلاف نہیں کہ میت سماع کی قوت سے محروم ہے۔‘‘
Flag Counter