Maktaba Wahhabi

209 - 242
ایسا شخص کافر ہے۔‘‘ اہل قبور سے فتویٰ پوچھنا: عقیدہ سماع کی طرح یہ عقیدہ بھی غلط ہے، علماء محققین نے اس عقیدہ کو بھی باطل اور غلط قرار دیا ہے۔ چنانچہ محقق عصر حاضر شیخ علی محفوظ مصری حفظہ اللہ لکھتے ہیں : ((وَ مَا یَصْنَعُہُ الْعَامَۃُ مِنْ تَقْدِیْمِ عَرَائِضِ الشَّکْوٰی وَ اِلْقَائِہَا دَاخِلَ الضَّرِیْحِ زَاعِمِیْنَ اَنَّ صَاحِبَ الضَّرِیْحَ یَفْصِلُ فِیْہَا وَ رُبَمَا کَانَ الْمَطْلُوْبُ اِلْحَاقَ الْاَذٰی بِمُسْلِمٍ اَوْ مُسْلِمَۃٍ))[1] مروجہ غیر شرعی رسموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ بعض لوگ اپنی بیماری وغیرہ کی صحت معلوم کرنے کے لیے اپنی عرضیاں قبر میں ڈال دیتے ہیں تاکہ صاحب قبر انہیں صحت کی خوشخبری سنائے۔ جو کہ سراسر غلط کام ہے، بعض اوقات ان ہتھکنڈوں اور ٹونے ٹوٹکوں سے مسلمان بھائی اور بہن کو ایذا رسانی مقصود ہوتی ہے۔‘‘ کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر مگر مسلمانوں پر کشادہ ہیں راہیں پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں نبی کو جو چاہیں خدا کر دکھائیں اماموں کا رتبہ نبی سے بڑھائیں مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں شہیدوں سے جا جا کے مانگیں دعائیں
Flag Counter