Maktaba Wahhabi

214 - 242
یَضُرُّوْکَ اِلَّا بِشَیْئٍ قَدْ کَتَبَہُ اللّٰہُ عَلَیْکَ رُفِعَتِ الْاَقْلَامُ وَ جَفَّتِ الصُّحُفُ))[1] ’’سیّدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے کھڑا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے برخوردار تو اللہ کے حقوق کی حفاظت کر اللہ تیری نگہبانی کرے گا۔ تواسے (اپنی مدد کے لیے) اپنے سامنے موجود پائے گا۔ جب کوئی سوال کرنا تو اللہ ہی سے کرنا اور جب مدد مانگنا تو اللہ ہی سے مانگنا اور یہ بھی یقین رکھنا کہ (انبیاء علیہم السلام و صلحاء سمیت) پوری امت مل کر بھی بجز اللہ کی مرضی کے تجھے نہ کچھ نفع پہنچا سکتی ہے اور نہ نقصان کیونکہ قلمیں اٹھا لی گئی ہیں اور مقدر کے صحیفے خشک ہو چکے ہیں ۔‘‘ اگرچہ قرآن و حدیث کی تصریحات کے بعد مسلمان کے لیے کسی مزید تشریح کی ضرورت باقی نہیں رہتی، تاہم مزید تسلی کے لیے چند نامور حنفی مفتیوں کے فتوے پیش کیے جاتے ہیں ..... شاید کہ اُتر جائے ترے دل میں مری بات محدث ابن طاہر حنفی کا فتویٰ: ((مَنْ قَصَدَ لِزِیَارَۃِ قُبُوْرِ الْاَنْبِیَائِ وَ الصُّلَحَائِ اَنْ یُصَلِّیَ عِنْدَ قُبُوْرِہِمْ وَ یَدْعُوْ عِنْدَہَا وَ یَسْئَلُہُمُ الْحَوَائِجَ فَہٰذَا لَا یَجُوْزُ عِنْدَ اَحَدٍ مِنْ عُلَمَائِ الْمُسْلِمِیْنَ فَاِنَّ الْعِبَادَۃَ وَ طَلَبُ الْحَوَائِجِ وَ الْاِسْتِعَانَۃِ حَقُّ اللّٰہِ وَحْدَہٗ))[2] ’’جو قصد کرے واسطے زیارت کرنے قبروں انبیاء علیہم السلام اور صلحاء کے یہ کہ نماز پڑھے نزدیک قبروں ان کی کے اور مدد مانگے ان کے نزدیک اور مانگے ان سے حاجتیں اپنی، پس یہ جائز نہیں ہے کسی کے نزدیک علماء مسلمین سے، اس لیے کہ
Flag Counter