Maktaba Wahhabi

217 - 242
پیر جیلانی رحمہ اللہ کی آخری وصیت: مرض موت میں آپ کے لخت جگر شیخ عبدالوہاب رحمہ اللہ نے آپ کی خدمت میں درخواست کی کہ مجھے ایسی وصیت فرمائیے جس پر میں آپ کے بعد عمل پیرا ہو سکوں ۔ شیخ جیلانی رحمہ اللہ نے یہ وصیت کی کہ ’’اللہ سبحانہ سے ہمیشہ ڈرتا رہ اور اس کی مخلوق میں سے کسی کا ڈر نہ رکھ۔ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے اپنی امیدیں اور حاجتیں وابستہ نہ کر۔ اپنے تمام کاموں کو اللہ تعالیٰ کے حوالے کر اور اللہ تعالیٰ کے سوا کسی پر اعتماد اور بھروسہ نہ رکھ اور اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کے متعلق توحید کی مضبوطی اختیار کر کیوں کہ توحید پر سلف نے اجماع کیا ہے۔‘‘[1] ناظرین باتمکین! ہم نے قرآن عزیز کی سیکڑوں آیات میں سے بخوف طوالت سات آیات دو احادیث اور نامور مفتیان احناف کے چھ فتوے، علامہ اقبال کی رائے گرامی اور پیر عبدالقادر جیلانی کی آخری وصیت آپ کی خدمت میں پیش کر دی ہے تاکہ آپ خود فیصلہ کر سکیں کہ اہل قبول سے استمداد ناجائز ہی نہیں بلکہ شرک جلی ہے۔ ایک شبہ:..... ایک حدیث میں ہے: ((اِذَا تَحَیَّرْتُمْ فِی الْاُمُوْرِ فَاسْتَعِیْنُوْا بِاَہْلِ الْقُبُوْرِ)) ’’جب تمہیں کسی کام میں حیرانی ہو تو اہل قبور سے مدد مانگو۔‘‘ معلوم ہوا کہ اہل قبور سے استمداد جائز ہے۔ جواب:..... یہ حدیث نہیں بلکہ یار لوگوں کی خود ساختہ حدیث ہے۔ یعنی محدثین نے صراحت سے لکھا ہے کہ یہ جھوٹی بات ہے۔ ((ہُوَ کَلَامٌ مَوْضُوْعٌ مَکْذُوْبٌ بِاتِّفَاقِ الْعُلَمَائِ))[2]
Flag Counter