Maktaba Wahhabi

224 - 242
بقصد خصوصیت تبرک بآں مواضع منع فرمودتا امر جاہلیت رواج نہ گردو، آیا نمے بینی کہ بصرہ غفاری نہی را شامل طور داشت و ابوہریرہ را از طور منع کرد، و اللہ اعلم۔‘‘[1] اس مقام میں تحقیق یہ ہے کہ دور جاہلیت میں لوگ بزعم خویش مقامات متبرکہ کی طرف سفر کیا کرتے تھے۔ پس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تحریف (دین) کا دروازہ بند فرمایا اور سوائے تین مساجد کی طرف سفر کے باقی تمام متبرک مقامات کی طرف سفر بقصد خصوصیت تبرک منع فرما دیا تاکہ امر جاہلیت رواج نہ پکڑ جائے، کیا تو دیکھتا نہیں کہ سیّدنا بصرہ غفاری رضی اللہ عنہ نے طور جیسی مقدس جگہ کی طرف سفر کو حکم منع میں شامل رکھا ہے اور سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو کوہ طور کی طرف جانے سے منع فرمایا ہے۔ قبر کو قبلہ بنانا: کسی بھی قبر کو قبلہ بنانا اور اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنا سخت منع ہے، چنانچہ سیّدنا ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((عَنْ اَبِیْ مَرْثَدِنِ الْغَنَوِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا تَجْلِسُوْا عَلَی الْقُبُوْرِ وَ لَا تُصَلُّوْا اِلَیْہَا))[2] ’’سیّدنا ابو مرثد غنوی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سنا فرماتے تھے کہ نہ تو قبروں کے اوپر بیٹھو اور نہ ان کو قبلہ بنا کر ان کی طرف نماز پڑھو۔‘‘ محقق علی محفوظ مصری لکھتے ہیں : ((وَ السِّرُّ فِیْ ذٰلِکَ اَنَّ تَخْصِیْصَ الْقُبُوْرِ عِنْدَہَا یَشْبَہُ تَعْظِیْمُ الْاَصْنَامِ بِالسُّجُوْدِ وَ التَّقَرُّبِ اِلَیْہَا))[3] ’’بالخصوص قبروں کے پاس نماز پڑھنے سے منع کرنے میں راز یہ ہے کہ اس طرح ان لوگوں کے ساتھ مشابہت پائی جاتی ہے جو بتوں کو سجدہ کرتے ہیں اور اس وجہ
Flag Counter