Maktaba Wahhabi

225 - 242
سے بھی منع ہے کہ اس نماز کو غیر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔‘‘ عراق میں مختار ثقفی کی قبر پر یہ منظر دیکھنے کو ملتا ہے کہ لوگ اس کی قبر کی طرف رُخ کر کے نماز ادا کرتے ہیں ۔ کعبۃ اللہ کے علاوہ کسی اور سمت نماز اد اکرنا صریحاً حرام ہے۔ ویسے بھی یہ کیسی احمقانہ بات ہے کہ حضرت علی یا حضرت حسین رضی اللہ عنہما کی قبروں پر صرف سلام دعا کی جائے اور مختار ثقفی کی قبر کی طرف نماز ادا کی جائے.....یہ لوگ کس کی توہین کر رہے ہیں اور کس کی توقیر؟ (مختار ثقفی والی بات کی مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ فرمایئے کتاب: عروس البلاد بغداد میں از قلم عمر فاروق قدوسی) قبر کے سامنے دست بستہ کھڑا ہونا: قبر کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑے ہونا بدترین بدعت ہے۔ علامہ علی محفوظ مصری لکھتے ہیں : ((وَ مِنَ الْبِدَعِ الْفَاشِیَۃِ الزَّائِرُوْنَ یَقِفُوْنَ قَلِیْلًا بِغَایَۃِ الْخُشُوْعِ عِنْدَ الدَّارِ کَاَنَّہُمْ یَسْتَاْذِنُوْنَ ثُمَّ یَدْخُلُوْنَ وَ بَعْضُہُمْ یَقِفُ اَمَامَ الْقَبْرِ وَاضِعًا یَدَیْہِ کَالْمُصَلِّیْ ثُمَّ یَجْلِسُ فَہٰذَا مِنَ الْبِدَعِ الَّتِیْ لَمْ یَشْہَدْ لَہَا اَصْلٌ وَ لَا اَدَبٌ یَقْتَضِیْہِ وَ مَنَشَاُ ہٰذِہِ الْبِدْعَۃِ عَمَلٌ لِلشِّیْعَۃِ))[1] ’’بعض زائرین کمال خشوع کے ساتھ مزار کے دروازے پر کھڑے ہو کر قبر کے پاس جانے کی اجازت لیتے ہیں پھر قبر کے پاس جاتے ہیں اور کچھ زائرین نماز کی طرح ہاتھ باندھ کر کچھ دیر قبر کے سامنے کھڑے رہتے ہیں اور پھر بیٹھتے ہیں ، یہ سب ایسی بدعات ہیں جن کا نہ تو قرآن و حدیث میں ثبوت ملتا ہے اور نہ آداب قبور ان کے مقتضی ہیں ۔‘‘ قبر کو سجدہ کرنا شرک ہے: بعض عقیدت کیش قبروں کی طرف سجدہ کرنا ثواب سمجھتے ہیں اور اسے بہترین عمل سمجھتے ہیں ۔ حالانکہ یہ کھلا شرک ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں :
Flag Counter