Maktaba Wahhabi

229 - 242
قاضی ثناء اللہ حنفی کا فتویٰ: ’’سجدہ کردن بسوئے قبور انبیاء و طواف گردن قبور دعا از آنہا خواستن و نذر برائے آنہا قبول کردن حرام است بلکہ چیزہا ازاں بکفر رساند، پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم بر آنہا لعنت گفتہ و ازاں منع فرمود و گفتہ کہ قبر مرابت نہ کنند۔‘‘[1] ’’انبیاء علیہم السلام کی قبروں کو سجدہ اور ان کا طواف کرنا جائز نہیں ۔ قبروں والوں سے دعا کی درخواستیں کرنا، قبروں پر چڑھائی ہوئی نذریں قبول کرنا نہ صرف حرام ہیں بلکہ یہ چیزیں کفر تک پہنچانے والی ہیں ، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کاموں پر لعنت فرمائی ہے اور ان سے منع کرتے ہوئے امت کو وصیت فرمائی تھی کہ میری تربت کو بت نہ بنا لینا۔ یعنی میری تربت کی پوجا نہ کرنا۔‘‘ شاہ عبدالعزیز رحمہ اللہ کا فتویٰ: ’’آنکہ طواف کردن قبور صلحاء اولیاء بلاشبہ بدعت است زیر آنکہ در زمان سابق نہ نبود ..... زیر آنکہ مشابہت بابت پرستاں لازم می آید و نیز طواف در شرع محض برائے کعبہ وارد شدہ قبر بزرگ مشابہ کردن کعبہ خوب نیست۔‘‘[2] ’’صلحائے امت اور اولیاء کی قبروں کا طواف کرنا بلاشبہ بدعت ہے کیونکہ سابق زمانہ میں اس کا رواج نہ تھا۔‘‘ معانقہ قبر: قبر سے بغل گیر ہونا، قبر کو چھونا اور اس پر بیٹھنا از روئے حدیث اور فقہ حنفیہ منع اور بدعت ہے۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ((یَقُوْلُ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نَہٰی اَنْ یُقْعَدَ وَ یُجَصَّصَ وَ یُبْنٰی عَلَیْہِ وَ قَالَ عُثْمَانُ وَ زَادَ سُلَیْمَانُ بْنُ مُوْسٰی اَوْ اَنْ یُکْتَبَ
Flag Counter