Maktaba Wahhabi

230 - 242
عَلَیْہِ))[1] ’’جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر بیٹھنے، اس کو پختہ کرنے، اس پر اضافہ اور اس پر کتبہ لکھنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ شاہ اسحاق رحمہ اللہ کا فتویٰ: ’’و ہر دو دست مالیدن و طواف کردن ہمہ مکروہ تحریمی است۔‘‘[2] ’’قبر پر دونوں ہاتھ ملنا اور اس کا طواف کرنا وغیرہ سب مکروہ تحریمی ہے۔‘‘ مائۃ مسائل میں ہے: ’’دست مالیدن و سجدہ و طواف و تقبیل نمودن و منحنی شدن درینجا کہ مالیدن درست نیست در کتاب کشف الغطاء شیخ الاسلام دست ننہد بر قبر و مسح نہ کند و بوست ندہد و منحنی نشود و خاک نمالد کہ ایں عادت نصاریٰ است و مشائخ در منع آں تشدید بسیار دارند۔‘‘[3] ’’قبر پر ہاتھ ملنا، طواف کرنا، سجدہ کرنا، بوسہ دینا، قبر کے سامنے جھکنا اور اس کی مٹی میں لتھڑنا درست نہیں ہے۔ چنانچہ شیخ الاسلام نے کشف الغطاء میں ان حرام اور بدعی رسموں کی تردید کرتے ہوئے لکھا ہے کہ قبر سے بغل گیر ہونا وغیرہ نصاریٰ کی عادت ہے اور مشائخ نے ان رسموں کی سختی سے تردید کی ہے۔‘‘ قبر پر پھول چڑھانے کے دلائل اور ان کا جواب: قبروں پر پھول چڑھانا بدعت ہے۔ سلف صالحین میں اس بدعت کا نام و نشان نہ تھا۔ تاہم اس کے جواب میں یہ دلائل پیش کیے جاتے ہیں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دو قبروں پر گیلی لکڑی کی دو پھانکیں گاڑ کر فرمایا تھا: ((لَعَلَّہٗ اَنْ یُخَفَّفَ عَنْہُمَا مَا لَمْ یَیْبِسَا)) [4]
Flag Counter