Maktaba Wahhabi

235 - 242
مفتی رشید احمد لدھیانوی حنفی کا فتویٰ: سوال:..... قبر کو بوسہ دینا شرعاً جائز ہے یا کہ حرام؟ الجواب و منہ الصدق و الصواب قبر کا بوسہ بہ نیت عبادت و تعظیم شرک ہے اور بلا نیت عبادت بوسہ دینا گناہ کبیرہ ہے۔ ((وَ کَذَا مَا یَفْعَلُوْنَہٗ مِنْ تَقْبِیْلِ الْاَرْضِ بَیْنَ یَدَیِ الْعُلَمَائِ وَ الْعُظَمَائِ، فَحَرَامٌ وَ الْفَاعِلُ وَ الرَّاضِیْ بِہٖ اٰثِمَانِ لِاَنَّہٗ یِشْبَہُ عِبَادَۃُ الْوَثْنِ وَ ہَلْ یَکْفُرَانِ عَلٰی وَجْہِ الْعِبَادَۃِ وَ التَّعْظِیْمِ کُفْرٌ وَ ظَاہِرُ کَلَامِہِمْ اِطْلَاقُ السُّجُوْدِ عَلٰی ہٰذَا التَّقْبِیْلِ))[1] ’’علماء اور عظماء کے سامنے مٹی کو چومنا حرام ہے۔ چومنے والا اور اس پر راضی ہونے والا دونوں گناہگار ہیں کیونکہ یہ بت پرستی سے مشابہت ہے۔ اگر بوسہ تعظیم اور عبادت کے طور پر ہو تو کفر ہے اور فقہاء حنفیہ کے ظاہر کلام سے سجدہ بمعنی بوسہ معلوم ہوتا ہے۔‘‘ چراغ جلانا: قبر پر روشنی کرنا اور چراغاں کرنا بدعت ہے: ((عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہما قَالَ لَعَنَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ثَلَاثَ مَرَّاتٍ زَائِرَاتِ الْقُبُوْرِ وَ الْمُتَّخِذِیْنَ عَلَیْہَا الْمَسَاجِدَ وَ السُّرُجَ))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر، قبروں پر مسجدیں تعمیر کرنے والوں اور قبروں پر چراغاں کرنے والوں پر تین بار لعنت کی ہے۔‘‘ قبر پر چراغاں کرنا مجوسیوں کا مذہب ہے: الشیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ الزواجر فی رد الکبائر کے حوالہ سے لکھتے ہیں کہ قبر پر
Flag Counter