Maktaba Wahhabi

236 - 242
چراغاں کرنا آتش پرستوں کی رسوم کا چربہ ہے۔ اصل عبارت یہ ہے: ((صَرَّحَ اَصْحَابُنَا بِحُرْمَۃِ السِّرَاجِ عَلَی الْقَبْرِ وَ اِنْ قَلَّ حَیْثُ لَمْ یَنْتَفِعُ بِہٖ مُقِیْمٌ وَ لَا زَائِرٌ عَلَّلُوْہُ بِالْاِسْرَافِ وَ اِضَاعَۃِ الْمَالِ وَ التَّشَبُّہُ بِالْمَجُوْسِ))[1] ’’ہمارے علماء نے تصریح کی ہے کہ قبر پر ایک آدھ چراغ جلانا بھی حرام ہے۔ اول اس لیے کہ اس چراغاں سے نہ تو مقامی لوگ فائدہ اٹھاتے ہیں اور نہ زائرین۔ دوم اس لیے کہ اس فعل بد میں آتش پرستوں کی مشابہت پائی جاتی ہے۔‘‘ شاہ رفیع الدین رحمہ اللہ کا فتویٰ: ’’اما ارتکاب محرمات از روشن کردن چراغ ہاد ملبوس ساختین قبور و سرود ہا و نواختن معارف بدعات شنیعہ اند و حضور چنیں مجالس ممنوع۔‘‘[2] ’’قبروں پر دئیے جلانا، غلاف پہنانا اور ان پر قوالیاں کرنا سب ناجائز باتیں ہیں اور ان مجالس میں شرکت کرنا بھی جائز نہیں ہے۔‘‘ قبر پر غلاف چڑھانا: قبروں پر غلاف چڑھانا اور شامیانے کھڑے کرنا بقول شاہ رفیع الدین دہلوی رحمہ اللہ غیر شرعی امور ہیں اور غیر شرعی ہونے کی دو وجہیں ہیں : 1۔ ہمارے سلف صالحین میں اس کا رواج نہ تھا اور جس چیز کا سلف صالحین میں رواج نہ ہو وہ چیز ممنوع ہوتی ہے لہٰذا قبروں پر غلاف وغیرہ بھی جائز نہیں ہے۔ جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((یَقُوْلُ شَرُّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا وَ کُلُّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ وَ کُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَ کُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ)) [3]
Flag Counter