Maktaba Wahhabi

238 - 242
قبر پر کتبہ لگانا: معانقہ قبر کے بیان میں سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث مرقوم ہو چکی ہے کہ ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر کتبہ وغیرہ لگانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ ترجمان حنفیہ امام محمد رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((تُکْرَہُ اَنْ یُجَصَّصَ اَوْ یُطَیَّنَ اَوْ یُجْعَلَ عِنْدَہٗ مَسْجِدٌ اَوْ عَلَمٌ اَوْ یُکْتَبُ عَلَیْہِ وَ ہُوَ قَوْلُ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ)) [1] ’’قبر کو پختہ کرنا، لیپنا، اس پر مسجد تعمیر کرنا، جھنڈا گاڑنا اور اس پر کتبہ لگانا مکروہ (حرام) ہے، حضرت امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا بھی یہی فتویٰ ہے۔‘‘ قبروں پر نذریں چڑھانا: آستانوں ، مزاروں ، خانقاہوں یعنی بزرگان دین اور اہل اللہ کی قبروں پر نذریں چڑھانا، کھانا چورمہ شیرینی اور نقدی تقسیم کرنا..... یہ تمام اُمور قرآن و حدیث کی نصوص صریحہ کے مطابق شرک جلی اور مشرکین مکہ کی بت پرستی کا چربہ ہیں ۔ وہ بھی اپنے نام نہاد خداؤں کا تقرب اور مرے ہوئے نیک لوگوں کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے ان کی نذریں اور منتیں مانا کرتے تھے اور شیرینیوں کے علاوہ ان کے سامنے جانور بھی ذبح کیا کرتے تھے۔ قرآن پاک میں ہے: ﴿وَ یَجْعَلُوْنَ لِمَا لَا یَعْلَمُوْنَ نَصِیْبًا مِّمَّا رَزَقْنٰہُمْ تَاللّٰہِ لَتُسْئَلُنَّ عَمَّا کُنْتُمْ تَفْتَرُوْنَ،﴾ (النحل: ۵۶) ’’اور (ان مشرکوں کی جہالت سنو) کہ جن چیزوں کی ماہیت کو (بھی) نہیں جانتے ان کے لیے ہمارے دئیے میں سے حصے (نذریں ) مقرر کرتے ہیں (کہ فلاں بت کا اتنا اور فلاں قبر والے کا اتنا) سو اللہ کی قسم اس بہتان بندی کا تم سے ضرور سوال ہو گا۔‘‘
Flag Counter