Maktaba Wahhabi

24 - 242
حرفِ آغاز جب ہمارا کوئی بزرگ یا عزیز فوت ہو جاتا ہے تو ہمیں اس کی جدائی اور مفارقت سے بہت زیادہ قلق اور صدمہ ہوتا ہے اس کے بارے میں ہمارے ذہنوں میں گونا گوں خیالات کا بے پناہ تلاطم ہوتا ہے کہ یہ ہم سے اب ہمیشہ کے لیے بچھڑ گیا۔ اب وہ اس دنیا میں کبھی نہیں آئے گا۔ تجہیز و تکفین کے بعد اب اس بے چارے کو شہر خاموشاں میں سپرد خاک کردیا جائے گا اور کچھ عرصہ کے بعد اس کاجسم خاک میں مل کر خاک ہو جائے گا وغیرہ گویا یہ ایک حباب تھا جو دریائے ہستی پر اچانک مچلا۔ کچھ عرصہ کے لیے ادھر ادھر گھوما اوربالآخر پھٹ کر ہمیشہ کے لیے معدوم ہو گیا۔ یا یہ ایک پھول تھا جو چمن زار عالم میں دفعتاً چہکا، مہکا اور اب خزاں کے ایک جھونکے سے مرجھا کر ہمیشہ کے لیے اپنا وجود کھو بیٹھا مزید برآں جب ہم کسی شخص کو عالم سیاق میں بیچ و تاب کھاتے اور جان توڑتے دیکھتے ہیں تو ایک اور روح فرسا تصور ہمارے دل و دماغ میں کچوکے دیتا اور ہمارے صبر و سکون کو غارت کر کے رکھ دیتا ہے وہ تصور یہ ہوتا ہے کہ ایک نہ ایک دن اس کٹھن اور دشوار گزار گھاٹی پر سے ہمیں بھی گزرنا ہے ہماری روح بھی اسی طرح قبض کیے جانے والی ہیں جس طرح اس کی روح قبض کی گئی ہے ہم بھی اسی طرح بے حس و حرکت لاشہ بن کر اپنے خویش و اقارب اور احباب کو داغ مفارقت دینے والے ہیں جیسے یہ داغ مفارقت دے چلا ہے اس کی طرح ہم بھی اپنے مال و منال اور جائیداد سے محروم کر دیے جائیں گے اور منوں مٹی کے نیچے داب دیے جائیں گے جیسے اسے دابا جا رہا ہے۔ یہ تصور اتنا دل دوز اور وحشت ناک ہوتا ہے کہ بڑے کٹھور دل انسان کی آنکھوں میں آنسو ڈب ڈبا جاتے ہیں ۔
Flag Counter