Maktaba Wahhabi

26 - 242
﴿وَقَالُوْا مَا ہِیَ اِِلَّا حَیَاتُنَا الدُّنْیَا نَمُوتُ وَنَحْیَا وَمَا یُہْلِکُنَا اِِلَّا الدَّہْرُ وَمَا لَہُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ اِِنْ ہُمْ اِِلَّا یَظُنُّونَ،﴾ (الجاثیۃ: ۲۴) ’’اور کہتے ہیں کہ ہماری زندگی تو صرف دنیا ہی کی ہے کہ (یہیں ) مرتے اور جیتے ہیں اورہمیں تو زمانہ مار دیتا ہے اور ان کو اس کا کچھ علم نہیں ، صرف ظن سے کام لیتے ہیں ۔‘‘ اس لیے ملحد اور بے دین آدمی دنیا کی جھوٹی مرغوبات، سفلی شہوات، عارضی رعنائیوں اور وقتی آسودگیوں کو اپنا مطمع نظربناکر ان کے حصول میں دل و جان سے عمر بھر کھویا رہتا ہے چنانچہ ان کی اسی کج فکری اور سفاہت کا سورۃ یونس میں ان الفاظ میں نوٹس لیا گیا ہے۔ ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ لَا یَرْجُوْنَ لِقَآئَ نَا وَ رَضُوْا بِالْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ اطْمَاَنُّوْا بِہَا وَ الَّذِیْنَ ہُمْ عَنْ اٰیٰتِنَا غٰفِلُوْنَ، اُولٰٓئِکَ مَاْوٰیہُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ،﴾ (یونس: ۷۔۸) ’’جن لوگوں کو ہم سے ملنے کی توقع نہیں اور دنیا کی زندگی سے خوش ہیں اور اسی پر مطمئن ہو بیٹھے اورہماری آیات سے غافل ہیں ان کا ٹھکانا ان (اعمال) کے سبب جو وہ کرتے ہیں ،دوزخ ہے۔‘‘ مسلمان کا نظریہ حیات و ممات: ملحدین اور باری تعالیٰ کے منکروں کے اس باطل عقیدہ کے علی الرغم مسلمان کے نظر و فکر کے مطابق یہ سوچ بے ہودہ پخت و پز اور کفر بواح ہے کیونکہ مسلمان کا عقیدہ یہ ہے کہ انسان محض اربعہ عناصر کی ترتیب کا نتیجہ ہرگز نہ ہے، بلکہ حضرت انسان خالق حقیقی (اللہ سبحانہ و تعالیٰ) کی صفت ’’خلق‘‘ کا شاہکار ہے۔ یعنی انسان کی پیدائش کے بارے میں مسلمان کا نظریہ ہے کہ دنیا کے اوّلین انسان ابو البشر سیّدنا آدم علیہ وعلٰی نبینا التحیۃ والتسلیم کا ڈھانچہ نہ صرف مٹی کے خلاصہ سے خود اللہ تعالیٰ نے اپنے دونوں مبارک ہاتھوں سے تیار فرمایا تھا اور پھر اس میں اپنی روح پھونکی تھی بلکہ اس کو مسجود ملائکہ ہونے کے
Flag Counter