Maktaba Wahhabi

40 - 242
کے لیے تشریف لے جاتے، تو فرماتے ’’لَا بَاْسَ طَہُوْرٌ اِنْ شَائَ اللّٰہُ‘‘ یعنی گھبرانے کی کوئی ضرورت نہیں ، ان شاء اللہ یہ مرض گناہوں کو پاک کرنے والی ہے۔‘‘ بیماری بلندی درجات کازینہ ہے: ((عَنْ عَائِشَۃَ رضی اللّٰہ عنہا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَا یُصِیْبُ الْمُوْمِنَ شَوْکَۃٌ فَمَا فَوْقَہَا اِلاَّ رَفَعَہُ اللّٰہُ بِہَا دَرَجَۃً وَحُطَّ عَنْہُ بِہَا خَطِیْئَۃً))[1] ’’سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب مومن کو کانٹا یا اس سے چھوٹی بڑی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بڑھا دیتا ہے اور ایک گناہ جھاڑ دیتا ہے۔‘‘ ((عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ خَالِدٍ عَنْ اَبِیْہِ عَنْ جَدِّہٖ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِنَّ الْعَبْدَ اِذَا سَبَقَتْ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ مَنْزِلَۃٌ لَمْ یَبْلُغْہَا بِعَمَلِہٖ اِبْتَلَاہُ اللّٰہُ فِیْ جَسَدِہٖ اَوْ فِیْ مَالِہٖ اَوْ فِیْ وَلَدِہٖ ثُمَّ صَبَرَہٗ عَلٰی ذَالِکَ حَتّٰی یَبْلُغَہٗ الْمَنْزِلَۃِ الَّتِیْ سَبَقَتْ لَہٗ مِنَ اللّٰہِ)) [2] ’’محمد بن خالد سلمی اپنے والد خالد سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ جب کسی انسان کے مقدر میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی مرتبہ لکھا ہوتا ہے، مگر وہ اپنی کوتاہ عملی سے اس مرتبہ کو نہیں پہنچ سکتا، تو اس کو اس کے بدن، یا نقصان مال میں یا پھر اولاد کے صدمہ میں مبتلا کر دیتا ہے پھر اس کو صبر کی توفیق دیتا ہے حتی کہ اس کو اس مرتبہ پر فائز کر دیتا ہے۔‘‘ فائدہ:....اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مومن مصیبت پر صبر کرنے کی وجہ سے اس مرتبہ کو پا لیتا ہے جس کو اپنی عبادت اور طاعت کے ذریعہ حاصل نہیں کر سکتا۔
Flag Counter