Maktaba Wahhabi

42 - 242
’’سیّدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چھوت کا لگنا (ایک سے دوسرے کو لگنا) اور صفرکامہینہ منحوس ہے اورنہ الو منحوس ہے یہ باتیں کچھ نہیں (محض لغو خیالات ہیں ) اس پر ایک گنوار بولا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے اونٹوں کا کیا حال ہے ریگستان میں ایسے صاف چکنے ہرنوں کی طرح ہوتے ہیں ، پھر ایک خارشی اونٹ آ کر ان میں شامل ہو جاتا ہے تو سب کو خارش کر دیتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا یہ تو کہو اس پہلے اونٹ کوکس نے خارشی کیا۔ (تو گنوار اپنا سا منہ لے کر خاموش ہو گیا)‘‘ فائدہ:....اس صحیح حدیث سے معلوم ہوا کہ کوئی مرض متعدی نہیں ہوتی لہٰذا ڈاکٹروں اور اطباء کا موقف من قبل اوہام اور خرافات ہے۔ صفر پیٹ کا ایک کیڑاہے بھوک کے وقت پیٹ کو نوچتا ہے کبھی آدمی اس کی وجہ سے مر جاتا ہے۔ عرب لوگ اس بیماری کو متعدی جانتے تھے۔ امام مسلم نے جابر رضی اللہ عنہ سے صفر کے یہی معنی نقل کیے ہیں بعض نے صفر سے مراد وہ مہینہ لیا ہے جو محرم کے بعد آتا ہے تیسیر الباری ج: ۵، ص: ۴۷۲ جیسے ہمارے ہاں تیرہ تیزی اور محرم کے مہینہ میں نکاح شادی نہیں کیے جاتے ہیں اوہام و خرافات سے اجتناب لازم ہے۔ بے رحمی کابدترین مظاہرہ: اعجوبہ:..... یہ عجیب منطق اور عقلمندی ہے کہ جب بیمار ہونے والا کوئی شخص تندرست اور توانا ہوتا ہے تو اس کی توانائی اور صلاحیتوں سے بھر پور فائدہ اٹھانے کے لیے اس کے ساتھ اخلاص و محبت کے بڑے بڑے دعوے کیے جائیں اور جب وہ بیماری کی وجہ سے پریشان ہو اور اپنے مخدوموں کی ہمدردی اور تعاون کا محتاج ہو، تو اسے ڈاکٹروں اور اطباء کے غلط مشورہ پر گھر کے کسی کونے کھدرے میں اس طرح ڈال دیا جائے، جس طرح کسی خطرناک اخلاقی مجرم کو قید تنہائی میں بند رکھا جاتا ہے،کیا اسی کا نام انسانی ہمدردی ہے؟ ((یا للعجب ویا للعقول الطائشۃ))
Flag Counter