Maktaba Wahhabi

46 - 242
بیماری اور علاج: اگرچہ بیماری کی حالت میں صبر کرنا اور اللہ تعالیٰ کی ذات پر توکل رکھنا عزیمت اور افضل ترین عمل ہے، تاہم اللہ تعالیٰ کو شافی مطلق جانتے ہوئے بیماری کا علاج کرنا اورحلال ادویہ کا استعمال کرنا صبر اور توکل کے منافی نہیں بلکہ عامۃ الناس کے لیے مستحب بھی ہے جیسا کہ درج ذیل احادیث صحیحہ سے واضح ہوتا ہے: ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَا اَنْزَلَ اللّٰہُ دَائً اِلاَّ اَنْزَلَ لَہٗ شِفَائً))[1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے کوئی بیماری (بڑھاپے اورموت کے سوا) ایسی نازل نہیں فرمائی جس کی دوانہ اتاری ہو۔‘‘ ((عَنْ جَابِرٍ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لِکُلِّ دَائٍ دَوَائٌ فَاِذَا اُصِیْبَ دَوَآئُ الدَّآئِ بَرَأَ بِاِذْنِ اللّٰہِ))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر بیماری کے واسطے دواء ہے پس جب دوا بیماری کے موافق ہوتی ہے تو بیمار اللہ تعالیٰ کے حکم سے تندرست ہو جاتا ہے۔‘‘ فائدہ:....یعنی حقیقت میں ہر ایک بیماری کی دوا علم الٰہی میں ٹھہر چکی ہے گو وہ اطباء کے علم میں نہ ہو پھر فرمایا کہ باوجودیکہ بیماری کی دوا ہے لیکن وہ دوا اپنی تاثیر میں مستقل نہیں ، بلکہ حکیم مطلق کے حکم کی محتاج ہے یہی سبب ہے کہ سو فیصد آزمودہ دواء بعض جگہ مطلق اثرنہیں کرتی۔[3] حرام ادویہ کا استعمال بھی حرام ہی ہے: ((عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رضی اللّٰہ عنہ قَالَ نَہٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الدَّوَآئِ
Flag Counter