Maktaba Wahhabi

50 - 242
’’فرمایا یہ وہ لوگ ہیں جو (دنیا میں ) بدفالی نہیں لیتے (برا شگون) منتر (دم جھاڑ) نہیں کرتے اور نہ داغ لگاتے ہیں بلکہ اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں۔‘‘ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ علاج فرض نہیں تاہم جائز ہے۔ اس لیے ہمارے شیوخ اور ارباب فتاویٰ انتقال خون کے جواز کے قائل ہیں ۔ راقم کی رائے بھی اگرچہ جواز کی ہے تاہم حتیٰ المقدور اس سے پرہیز بہتر ہے احوط بہی ہے۔ کیونکہ جواز کی دلیل چنداں مضبوط دلیل نہیں کیونکہ ریشم فی نفسہٖ حرام نہیں ۔ جبکہ انسانی خون فی نفسہٖ حرام ہے۔ ہذاما عندی واللّٰہ تعالیٰ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب فی یوم الحساب۔ پیشاب کی تھیلی اور نماز: سوال:..... وہ مریض جس کے ساتھ پیشاب کی تھیلی لگی ہوئی ہے وہ وضو کیسے کرے اور نماز کیسے پڑھے؟ (اسماعیل بلوچ، ملتان) جواب:..... پیشاب کی تھیلی والا مریض ہو یا نکسیر، سلسل البول، مسلسل ہوا خارج ہوتے رہنا یا زخم اور ایسا پھوڑا جس سے خون یا پانی رستا رہتا ہو تو ایسے تمام مریض اسی حالت میں نمازپڑھنے کے شرعا پابند ہیں ، نمازکا وقت آنے پر اگر وضو کرنا ممکن ہو تو وضو کر لیں ، ورنہ تیمم کے ساتھ نماز پڑھیں ۔ حاضر نماز کے وقت کے اندر اندر نماز پڑھنے کے دوران نکسیر کا خون اور پیشاب میں قطرے گرتے رہیں تو کوئی حرج نہیں ۔ جواز کی دلیل اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا یہ ارشادہے: ۱..... ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِلَّا وُسْعَہَا﴾ (البقرۃ: ۲۸۶) ۲..... ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْسًا اِِلَّا مَا اٰتٰہَا﴾ (الطلاق: ۷) یعنی اللہ تعالیٰ کسی کو اس کی طاقت سے بڑھ کر تکلیف نہیں دیتا۔ ۳..... ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ﴾ (التغابن: ۷) ’’حسب طاقت اللہ تعالیٰ سے ڈرو۔‘‘ ۴..... استحاضے والی عورت (وہ عورت جس کو حیض کے علاوہ خون آتا رہتا ہے) کے
Flag Counter