Maktaba Wahhabi

51 - 242
لیے یہ حکم ہے: ((تَوَضِّیْٔ لِکُلِّ صَلَاۃٍ)) ’’ہر نماز کے لیے وضو کرے۔‘‘ ان دلائل سے معلوم ہوا کہ یہ پیشاب کی تھیلی والا اور اس قسم کے دوسرے مریض ایک وضو کے ساتھ حاضر نماز کے وقت میں فرض اور نفل جتنے چاہیں پڑھ سکتے ہیں ۔ جیسے ہی موجودہ نمازکا وقت گزرجائے گا یہ وضوبھی ختم ہو جائے گا۔ ایسے مریضوں کو قرآن کی تلاوت اور بیت اللہ کے طواف کی بھی اجازت ہے۔ تاہم نئی نماز کے لیے نیا وضوکرنا ہو گا، یعنی ظہر کے وضو سے عصرکی نمازنہیں پڑھ سکتے، اس کے لیے نیا وضو کرنا ہو گا۔ از راہ ہمدردی دائمی مریض کو قتل کرنے کا حکم: سوال:..... بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ مرض طویل ہونے کی صورت میں مریض کومرض کی تکلیف سے بچانے کے لیے اور اس کی حالت زار پر ترس کھا کر قتل کر دینے میں کوئی برائی نہیں ۔ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ (مفتی عبدالقہار، بدخشاں ، افغانستان) جواب:..... یہ نام نہاد روشن دماغ اور اسلامی تعلیمات سے بے خبر اور مسلمان کے حق میں طویل مرض کی افادیت سے ناواقف لوگوں کی غلط سوچ ہے۔ ان نام نہاد سکالروں اور روشن لیکن درحقیقت تاریک دماغ اور ’’ترقی پسند دانش وروں ‘‘ کو اتنا بھی علم نہیں کہ اسلام میں انسانی جان کی حفاظت کا اتنا کڑا اورجامع قانون ہے کہ کسی انسان کو، خواہ مسلم ہو یا غیر مسلم، اس وقت تک قتل نہیں کیا جا سکتا جب تک اس سے درج ذیل تین گھمبیر جرائم میں سے کسی ایک جرم کا ارتکاب ثابت نہ ہو اور جرم کے اثبات میں ٹھوس اور ثقہ نصاب شہادت، باقاعدہ عدالتی کارروائی اور تحقیق و تفتیش کے تمام تقاضے پورے ہوں ۔ وہ تین جرائم یہ ہیں : (۱)..... شادی شدہ آدمی زنا کا مرتکب ثابت ہو جائے اور چار عینی گواہ گواہی دیں یا پھر وہ بہ قائم ہوش و حواس اقبال جرم کرے۔ (۲)..... ناحق قتل کا مرتکب ہو۔ (۳)..... مرتد ہو جائے، یعنی اسلام سے منحرف ہو جائے۔[1]
Flag Counter