Maktaba Wahhabi

64 - 242
پاس ہمیشہ اچھی اچھی باتیں کرنی چاہئیں ۔‘‘ قریب الموت کے پاس کلمہ شریف پڑھاجائے: سیّدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے: ((عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِنِ الْخُدْرِیِّ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَقِّنُوْا مَوْتَاکُمْ لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ)) (صحیح مسلم، ص: ۳۰۰، ج: ۱، کتاب الجنائز) یعنی جان کنی میں مبتلا مریض کو ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ کی تلقین کرو۔ ((وَالْمُرَادُ مِنْ قَرِیْبِ الْمَوْتِ وَاخْتَلَفُوْا فِیْ تَلْقِیْنِہٖ بَعْدَ الْمَوْتِ فَقِیْلَ یُلْقَنُ وَالظَّاہِرُ مارَوَیْنَا)) (تبیین الحقائق، ص: ۲، ج: ۱) کہ تلقین سے مراد قریب الموت مریض کو کلمہ یاد دلانا مقصود ہے، اور یہی صحیح ہے تاکہ اس کو بھی کلمہ پڑھنے کا دھیان آ جائے اور خود پڑھ لے، اور اس کا آخری قول کلمہ شریف ہو۔ تاہم اتنی کثرت نہ کی جائے کہ وہ اکتا جائے۔ (سبل السلام و نووی) ’’لَا اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ‘‘ سے پورا کلمہ یعنی ’’اَشْھَدُ اَنْ لاَّ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ، وَاَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ‘‘ مراد ہے۔ تلاوت سورۂ یٰس: جاں بلب مریض کے پاس سورۂ یٰسین کی تلاوت مستحب ہے احادیث میں اس کا جواز موجود ہے((عَنْ مَعْقَلِ بْنِ یَسَارِ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِقْرَؤْا یٰسٓ عَلٰی مَوقتَاکُمْ)) [1] بلوغ المرام میں ہے کہ مرنے والوں کے پاس سورۂ یٰسین پڑھا کیجیے اور مسند احمد کے الفاظ یہ ہیں : ((یٰسٓ قَلْبُ الْقُرْاٰنِ لَا یَقْرَئُ ہَا رَجُلٌ یُرِیْدُ اللّٰہَ وَالدَّارَ الْاٰخِرَۃَ اِلاَّ غُفِرَ لَہٗ وَاقْرَؤہَا عَلٰی مَوْتَاکُمْ))[2] کہ سورۂ یٰسٓ قرآن کا دل ہے، جو اللہ تعالیٰ اور آخرت کی نیت سے یٰسٓ پڑھتا ہے اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں تم مرنے والوں پر یٰسٓ پڑھو۔ مرقات ص: ۱۶، ج: ۴،
Flag Counter