Maktaba Wahhabi

73 - 242
(۲)..... شہادت کی انگلی کا اٹھنا۔ (۳)..... چہرے پر چمک اور خوشی کے آثار، اس بشارت کی وجہ سے جو موت کے وقت ملک الموت سے سنی۔ برے خاتمہ کی چند علامات: (۱)..... گانے موسیقی، ڈرامے اور فحش فلمیں دیکھتے ہوئے موت آ جائے۔ (۲)..... بے حیائی کا کوئی کام کرتے ہوئے یا شراب پیتے اورنشہ کرتے ہوئے موت آ جائے۔ (۳)..... وفات کے بعد چہرے پر پریشانی اورمایوسی چھا جائے اور سیاہی مچل جائے، کیونکہ فرشتہ جب اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی وعید سناتا ہے تومرنے والے کا چہرہ مارے خوف کے سیاہ پڑ جاتا ہے بسا اوقات یہ سیاہی سارے جسم پر ظاہر ہو جاتی ہے۔ ’’اَللّٰہُمَّ اِنَّا نَسْئَلُکَ حُسْنَ الْخَاتَمَۃِ وَنَعُوْذُبِکَ مِنْ سُوْئِ الْخَاتَمَۃِ۔ُُ میت پر نوحہ منع ہے: ((عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ اَبِیْہِ رضی اللّٰه عنہما عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قَالَ اَلْمَیِّتُ یُعَذَّبُ فِیْ قَبْرِہٖ بِمَا نِیْحَ عَلَیْہِ))[1] ’’ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت پر نوحہ (بین) کرنے سے میت کو عذاب کیا جاتا ہے۔‘‘ ((عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لَیْسَ مِنَّا مَنْ لَطَمَ الْخُدُوْدَ وَشَقَّ الْجُیُوْبِ وَدَعَا بِدَعْوَی الْجَاہِلِیَّۃِ))[2] ’’عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہ وہ ہم میں سے نہیں جو اپنے گالوں کو طمانچے مارے اور گریبان پھاڑے اور جاہلیت
Flag Counter