Maktaba Wahhabi

81 - 242
مروجہ ماتم کی حرمت جذبات سے نہیں ، دلائل سے سوال(۱):..... کچھ حضرات عشرہ محرم میں سیّدنا حسین رضی اللہ عنہ کی یاد میں ماتم کرتے ہیں کیا اس کاجواز اور ثبوت موجود ہے؟ سوال(۲):..... سب سے پہلا نوحہ گرکون تھا؟ (سائل: حافظ اسماعیل بلوچ، ملتان) الجواب بعون الوہاب: (۱)..... اہل سنت کی ہی نہیں بلکہ اہل تشیع کی معتبر کتب میں بھی ماتم کی سختی سے حرمت اور مذمت موجود ہے، ملاحظہ فرمائیے: (۱)..... فرمان رسول مقبول صلی اللہ علیہ وسلم : ((قَالَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عِنْدَ وَفَاتِہٖ لِفَاطِمَۃَ لَا تَخْمَشِیْ عَلَیَّ وَجْھِکَ وَلَا تُرْخِیْ عَلَیَّ شَعْرًا وَلَا تُنَادِیْ بِالْوَیْلِ وَلَا تُقِیْمِیْ عَلَیَّ نَائِحَۃٌ))[1] ’’جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی وفات کے وقت سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو وصیت فرمائی کہ میری وفات کے بعد (میرے غم میں ) اپنے چہرے کو زخمی نہ کرنا، بال نہ کھولنا، واویلا نہ کرنا اورنوحہ نہ کرنا۔‘‘ (۲).....((عَنْ اَبِیْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ضَرْبُ الْمُسْلِمِ یَدَہٗ عَلٰی فَخِذِہٖ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ اِحْبَاطٌ لِاَجْرِہٖ))[2] حضرت جعفر صادق رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مصیبت کے وقت رانوں پر ہاتھ مارنے سے مسلمان کے نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں ۔
Flag Counter