Maktaba Wahhabi

84 - 242
نہ کرنے والا دولت ایمان سے محروم ہوتا ہے۔‘‘ (۹)..... جناب جعفر صادق رحمہ اللہ کا فتویٰ: ((عَنْ اَبِیْ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ الصَّبْرُ مِنَ الْاِیْمَانِ بِمَنْزِلَۃِ الرَّاْسِ مِنَ الْجَسَدِ فَاِذَا ذَہَبَ الرَّاْسَ ذَہَبَ الْجَسَدُ کَذَالِکَ اِذَا ذَھَبَ الصَّبْرُ ذَھَبَِالْاِیْمَانِ)) (اصول کافی) ’’صبر ایمان کے لیے ایسا ضروری ہے جیسے کہ سر جسم کے لیے ضروری ہے جب سرکٹ جائے تو سارا جسم مردہ ہو جاتا ہے اسی طرح جب صبر چھوڑ دیا جائے تو ایمان بھی رخصت ہو جاتا ہے۔‘‘ (۱۰)..... جزع کی تعریف: ((عَنْ جَابِرٍ عَنْ اَبِیْ جَعْفَرٍ قَالَ قُلْتُ لَہٗ مَا الْجَزْعُ قَالَ اَشَدُّ الْجَزْعِ الصَّرَاخُ بِالْوَیْلِ وَلَطْمُ الْوَجْہِ وَالصَّدْرِ وَجَزُّ الشَّعْرِ مِنَ النَّوَاصِیْ وَمَنْ اَقَامَ النَّوَاحَۃَ فَقَدْ تَرَکَ الصَّبْرَ وَاَخَذَ فِیْ غَیْرِ طَرِیْقِہٖ))[1] ’’جناب باقر رحمہ اللہ سے جب جزع (بے صبری) کی حقیقت دریافت کی گئی تو آپ نے فرمایا: کہ انتہاء درجہ کی جزع یہ ہے کہ (مصیبت میں غم کا اظہار کرنے کے لیے) ہائے وائے کرنا چیخ و پکار کرنا گالوں کو پیٹنا سینہ کوبی کرنا، پیشانی کے بال نوچنا اور جس نے نوحہ کیا اس نے صبر کا دامن چھوڑ دیا اور غیر اسلامی طریقہ اختیارکیا۔‘‘ اوّلین نوحہ گر یزید: (۲)..... علماء شیعہ کے مطابق پہلا نوحہ گر اور ماتم کرانے والا یزید تھا۔ ملا باقر مجلسی لکھتے ہیں : ’’جب اہل حسین رضی اللہ عنہ کا قافلہ کوفہ سے دمشق آیا اور یزیدکے دربار میں پیش ہوا
Flag Counter