Maktaba Wahhabi

98 - 242
ہے اور اس کو لحد میں بھی اتار سکتا ہے۔ بلکہ خاوند یا پھر عورت کے محرم ہی کو اتارنا چاہیے۔ غسل کون دے؟ کوئی متدین آدمی جو راز دار ہویعنی جس کو اس بات کا شعور ہو کہ میت کی کسی ناپسندیدہ بات کو چھپایا جانا چاہیے ، وہ میت کو غسل دے۔ مردعورت کو غسل نہ دے اور عورت غیر خاوند کو غسل نہ دے۔ ہاں خاوند اپنی بیوی کو اوربیوی اپنے خاوند کو غسل دے تو بہت اچھا ہے۔ چنانچہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک جنازہ سے واپس تشریف لائے اس وقت میرے سر میں درد ہو رہا تھا اور میں ((وَارَأْسَا وَارَأْسَا)) کہے جا رہے تھے توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَا ضَرَّکِ لَوْ مُتِّ قَبْلِیْ غَسَلْتُکِ وَکَفَنْتُکِ وَصَلَّیْتُ عَلَیْکَ))[1] تجھے فکر کا ہے کو ہے اگر تو مجھ سے پہلے فوت ہو گئی تو میں بنفس نفیس تجھے غسل دوں گا اورکفن اڑھاؤں گا، تیری نمازہ جنازہ خود پڑھاؤں گا۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا افسوس کرتے ہوئے فرماتی تھیں : ((لَوْ کُنْتُ اِسْتَقْبَلْتُ مِنْ اَمْرِیْ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَلَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم اِلاَّ نِسَآئَہٗ))[2] اگر وہ بات مجھے پہلے سوجھ جاتی جس کامجھے بعد میں خیال آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیویوں کے سوا کوئی اور غسل نہ دیتا۔ بہرحال سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے سیّدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو خود غسل دیا تھا اور سیّدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی سیدہ اسماء بنت عمیس رضی اللہ عنہا کو غسل دینے کی وصیت فرمائی تو اس زوجہ محترمہ نے اس وصیت پر عمل کرتے ہوئے صحابہ رضی اللہ عنہم کی موجودگی میں سخت سردی میں سیّدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو غسل دیا تھا۔[3]
Flag Counter