Maktaba Wahhabi

88 - 140
۲- معتزلہ: یہ واصل بن عطاء اور عمرو بن عبید کے پیروکار ہیں ‘ ان کا نام معتزلہ اس وقت پڑا جب یہ حسن بصری رحمہ اللہ کی مجلس سے الگ ہوگئے‘ اس کے علاوہ دیگر اسباب بھی ذکر کئے گئے ہیں۔ان کا عقیدہ بھی وہی ہے کہ مومن صرف اسے کہا جا سکتا ہے جو واجبات کی ادائیگی کرے اور کبیرہ گناہوں سے اجتناب کرے، نیز یہ کہتے ہیں کہ دین و ایمان قول‘ عمل اور عقیدہ کا نام ہے‘ لیکن ایمان میں کمی زیادتی نہیں ہوتی ہے‘ لہٰذا گناہ کبیرہ کے مرتکب کا دنیوی حکم یہ ہے کہ وہ دو منزلوں کے درمیانی منزلہ میں داخل ہوگیا ‘ یعنی ایمان سے خارج ہوگیا لیکن کفر میں داخل نہیں ہوا‘ اور آخرت میں اس کا حکم یہ ہے کہ وہ ہمیشہ ہمیش کے لئے جہنم رسید ہوگا۔ چنانچہ مرتکب کبیرہ کی بابت خوارج اور معتزلہ کے مابین دوجگہوں پر اختلاف ہے اور دو جگہوں پر اتفاق ہے۔ ٭ اتفاق کی جگہ: الف: مرتکب کبیرہ سے ایمان کی نفی۔ ب: کافروں کے ساتھ ہمیشہ ہمیش کے لئے جہنم۔
Flag Counter