Maktaba Wahhabi

143 - 523
إیمان، ثم أشفع لمن کان في قلبہ مثقال ذرۃ، حتی لا یبقی أحد في قلبہ من الإیمان مثل ہذا۔‘‘وحرک الإبہام والمسبحۃ)) [1] ’’جب قیامت کا دن ہوگا مجھے شفاعت کرنے کا اختیار دیا جائے گا، میں اس انسان کے لیے شفاعت کروں گا جس کے دل میں ایک دانے کے برابر بھی ایمان ہوگا۔ پھر میں ان لوگوں کے لیے شفاعت کروں گا جن کے دل میں ذرہ برابر بھی ایمان ہوگا، پھر میں ان کے لیے شفاعت کرونگا جن کے دل میں اتنا بھی ایمان ہوگا ‘‘اور آپ نے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی کو حرکت دی۔‘‘ عام شفاعت:… اس میں باقی تمام مخلوق کی شفاعت ہوگی۔ اب شفاعت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آٹھ قسمیں ہیں: شفاعت کبریٰ شفاعت کی یہ قسم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے۔ یہ شفاعت قیامت والے دن اس وقت ہوگی جب لوگ حساب و کتاب شروع کیے جانے کے لیے بے تاب ہوں گے، اور تمام انبیاء کرام علیہم السلام کے پاس جاکر شفاعت کے لیے عرض کریں گے، مگر وہ سب اپنا اپنا عذر پیش کرکے شفاعت کر نے سے انکار کردیں گے۔آخر کاریہ تمام لوگ خاتم الأنبیاء و المرسلین جناب حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں گے، اور آپ کے سامنے سفارش کرنے کے لیے اپنی عرض پیش کریں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انکار نہیں فرمائیں گے، اور نہ ہی فوراً شفاعت کریں گے، بلکہ اس کی اجازت حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدہ ریز ہو جائیں گے اور ایک لمبے عرصہ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو شفاعت کی اجازت ملے گی اور آپ لوگوں کا حساب و کتاب شروع ہونے کے لیے سفارش کریں گے۔حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’قیامت کے روز لوگ جمع ہوں گے اور کہیں گے: ہمیں اپنے رب کے حضور سفارش کروانی چاہیے تاکہ وہ-یعنی اللہ تعالیٰ-ہمیں اس جگہ-یعنی حشر-کی تکلیف سے نجات دے۔ چنانچہ لوگ حضر ت آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے: ’’ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے پیدا کیا، اپنی روح پھونکی، اور فرشتوں کو حکم دیا کہ آپ کو سجدہ کریں، آج آپ ہمارے رب کے حضور ہمارے لیے سفارش کریں،(کہ وہ حساب شروع کردے، اورہمیں حشر کے اس عذاب سے نجا ت دے)۔مگر حضرت آدم علیہ السلام کہیں گے: ’’ میں اس لائق نہیں، اور اپنی غلطی یاد کرکے نادم ہوں، آپ نوح علیہ السلام کے پاس جائیں، وہ اللہ تعالیٰ کے پہلے رسول ہیں[ان سے سفارش کرنے کے لیے کہیں]۔لوگ حضرت نوح علیہ السلام کے پاس حاضر ہوں گے، تووہ
Flag Counter