Maktaba Wahhabi

162 - 523
رکھتا ہے وہ گویا کہ تمام فرشتوں سے دشمنی رکھتا ہے۔ ایسا کرنے والا کافر اور دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ اس جملے کا تعلق عقیدہ سے ہے اور اس کو یہاں پر بیان کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کہ اسلام کی طرف منسوب گمراہ فرقوں نے یہودیوں کے نقش قدم پرچلتے ہوئے یہ کہنا شروع کردیا کہ جبریل علیہ السلام خائن ہیں۔ انہوں نے غلطی کی ہے۔ رسالت حضرت علی رضی اللہ عنہ کے لیے آئی تھی، اس نے غلطی سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی اتار دی۔ ملائکہ پر ایمان کے ارکان ملائکہ پر ایمان کے درج ذیل ارکان ہیں، جن کے بغیر یہ ایمان مکمل نہیں ہوپاتا: 1۔ فرشتوں کے وجود پرایمان۔ 2۔ جن ملائکہ کے نام ہمیں معلوم ہو سکے ہیں ان پر ان کے ناموں کے ساتھ ایمان رکھنا، جیسے جبریل، اور میکائیل علیہما السلام، اور جن کے نام معلوم نہیں ہو سکے ان پراجمالی ایمان کہ وہ فرشتے موجود ہیں۔ 3۔ فرشتوں کی جن ذمہ داریوں کا ہمیں علم ہوجائے اس پر ایمان، مثلًا جبریل کاکام وحی لانا تھا، اسرافیل کاکام صور پھونکنا ہے۔اور اس طرح باقی کے کام۔ 4۔ ان کی جن صفات کا ہمیں پتہ چلا ہے ان پرایمان، مثلًا وہ اللہ تعالیٰ کی نورانی مخلوق ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان کو نور سے پیدا کیاہے۔ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت سے تکبر نہیں کرتے وغیرہ دیگر صفات۔ تخلیق جنت و جہنم 24۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((والإیمان بأن الجنۃ حق و النار حق، والجنۃ و النار مخلوقتان، الجنۃ في السماء السابعۃ و سقفہا العرش، والنار تحت أرض السابعۃ السفلی، و ہما مخلوقتان، قد علم اللّٰه تعالیٰ عدد أہل الجنۃ و من یدخلہا، وعدد أہل النار ومن یدخلہا، لا تفنیان أبداً، ہما مع بقاء اللّٰه تبارک و تعالی أبد الآبدین في دہر الداہرین۔)) ’’اس بات کا ایمان کہ جنت حق ہے اور جہنم حق ہے، جنت اور جہنم اللہ تعالیٰ کی مخلوق ہیں(یعنی پیدا کی جاچکی ہیں)۔ جنت ساتویں آسمان میں ہے، اور اس کی چھت(اللہ تعالیٰ کا) عرش ہے اور جہنم ساتویں زمین کے نیچے ہے اور ان دونوں کو پیدا کردیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کو جنتیوں کی تعداد کا اور اس میں داخل ہونے والوں کا علم ہے اورجہنمیوں کی تعداد اور اس میں داخل ہونے والوں کا علم ہے۔(جنت اور جہنم) یہ دونوں کبھی فنا نہیں ہوں گے۔ یہ اللہ تعالیٰ کی بقاء سے ہمیشہ ہمیشہ، زمانوں کے زمانے رہیں گے۔ ‘‘ شرح: … دو اعتراض شروع سے لے کر آج تک مبتدعین کے بعض گروہوں کی طرف سے اہل سنت و
Flag Counter