Maktaba Wahhabi

192 - 523
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا وہ فرماتی ہیں: ’’جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت زیادہ خراب ہوگئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن ابو بکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’ میرے پاس کندھے کی ہڈی لاؤ کہ میں ابو بکر کے لیے کتاب لکھ دوں، تاکہ میرے بعد اس کے معاملہ میں اختلاف نہ کریں۔‘‘آپ فرماتی ہیں: جب حضرت عبد الرحمن أٹھ گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ اللہ تعالیٰ اور مؤمنین اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ وہ ابو بکر پر اختلاف کریں۔‘ ‘[1] فضائل حضرات عشرہ مبشرہ اور باقی صحابہ رضی اللہ عنہم مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((ثم أفضل الناس بعد ھؤلائِ: عليٌ، و طلحۃ، والزبیر، وسعد[ ابن أبي وقاص]، و سعید [بن زید]، وعبد الرحمن بن عوف، [و أبو عبیدۃ عامر بن الجراح]۔ وکلہم یصلح للخلافۃ۔ ثم أفضل الناس بعد ھؤلاء أصحاب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم القرن الأول الذي بعث فیہم المہاجرون و الأنصار، وہم من صلی القبلتین، ثم أفضل الناس بعد ھؤلاء من صحب رسول اللّٰه صلي اللّٰه عليه وسلم یوماً أو شہراً، أوسنۃ، أو أقل من ذلک أو أکثر۔)) پھر ان کے بعد لوگوں میں سب سے افضل حضرت علی رضی اللہ عنہ، اور طلحہ رضی اللہ عنہ، اور زبیر رضی اللہ عنہ اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ، اور سعید بن زید رضی اللہ عنہ، اور عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور ابو عبیدہ عامر بن جراح رضی اللہ عنہ ہیں۔(1) یہ تمام خلافت کے اہل تھے۔ پھر ان کے بعد لوگوں میں سب سے افضل پہلی صدی ہجری کے وہ اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، جن میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم مبعوث ہوئے، مہاجرین اولین اور انصار رضی اللہ عنہم اجمعین اور یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھی۔پھر ان کے بعد اصحاب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں وہ لوگ افضل ہیں جنہیں، ایک دن، یا ایک مہینہ یا ایک سال کے لیے یا اس سے کم یا اس سے زیادہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔‘‘ شرح: …(1)اس سے مراد عشرہ مبشرہ ہیں۔اور عشرہ مبشرہ رضی اللہ عنہم کے متعلق حدیث میں یوں آیا ہے: حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ((أبو بکر في الجنۃ، وعمر في الجنۃ، وعثمان في الجنۃ، وعلی في الجنۃ، وطلحۃ في الجنۃ، والزبیر في الجنۃ، وعبد الرحمن في الجنۃ، وسعد في
Flag Counter