Maktaba Wahhabi

204 - 523
خوارج کا قتل جائز ہے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مال تقسیم کررہے تھے، لوگوں کو دے رہے تھے کہ لوگ کہنے لگے، نجد کے بڑے سرغنوں کو دیتا ہے، اور ہمارا خیال نہیں کرتا …‘‘ پھر آگے انہوں نے پورا قصہ بیان کیا ہے، ((یعطی صنادید أہل نجد ویدعنا، قال،إنماأ تألفہم۔فأقبل رجل غائر العینین مشرف الوجنتین،ناتئی الجبین، کث اللحیۃ، محلوق فقال، اتق اللّٰه یا محمد،فقال، من یطع اللّٰه إذا عصیت ؟ أیأمننی اللّٰه علی أہل الأرض فلا تأمنونی، فسألہ رجل قتلہ-أحسبہ خالد بن الولید-فمنعہ، فلما ولی قال،((إن من ضئضئی ہذا، أو، فی عقب ہذا قوما یقرؤن القرآن لا یجاوز حناجرہم، یمرقون من الدین مروق السہم من الرمیۃ، یقتلون أہل الإسلام ویدعون أہل الأوثان، لئن أنا أدرکتہم لأقتلنہم قتل عاد)) [1] ’’ اس آدمی کی نسل سے ایسی قوم آئے گی جو قرآن کی تلاوت کریں گے مگر ان کے گلے سے اوپر تجاوز نہیں کرے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتا ہے، وہ اہل اسلام سے قتال کریں گے اور بت پرستوں کو چھوڑ دیں گے۔ اگر میں نے انہیں پایا تو ایسے قتل کروں گا جیسے قوم عاد کو قتل کیا گیا۔‘‘ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے ہی روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یخرج فیکم قوم تحقرون صلاتکم مع صلاتہم، وصیامکم مع صیامہم، وعملکم مع عملہم، ویقرأون القرآن لا یجاوز حناجرہم، یمرقون من الدین کما یمرق السہم من الرمیۃ، ینظر فی النصل فلا یری شیئا، وینظر فی القدح فلا یری شیئا، وینظر فی الریش فلا یری شیئا، …)) [2] ’’ تم میں ایک ایسی قوم نکلے گی جن کی نمازوں کے مقابلہ میں تم اپنی نمازوں کو حقیر جانو گے، اور اپنے روزوں کو ان کے روزوں کے مقابلہ میں، اور اپنے اعمال کو ان کے اعمال کے سامنے[ حقیر سمجھوگے]۔ وہ قرآن پڑھیں گے مگر ان کے گلے سے نیچے تجاوز نہیں کرے گا۔ وہ دین سے ایسے نکل جائیں گے جیسے تیر کمان سے نکل جاتاہے، وہ تیر کے لوہے میں دیکھے گا توکچھ بھی نظر نہیں آئے گا، وہ اس کے نشانے کی جگہ دیکھے
Flag Counter