Maktaba Wahhabi

209 - 523
ہوگا۔اگرمعرکہ سے بھاگ جائے تو اسے پکڑ کر نہیں لایا جائے گا۔ جب ہتھیار ڈال دے تو اسے قتل نہیں کیا جائے گا۔اور نہ ہی زخمی کوتکلیف دی جائے گی۔ چونکہ ان کو قتل کرنا صرف ان کے فتنہ و فساد پیدا کرنے کی وجہ سے جائز ہوا ہے۔ جب ان کا فساد ختم ہوگیا تو جواز کے امور بھی ختم ہوگئے۔ اصول اطاعت گزاری 37۔ مصنف رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((واعلم-رحمک اللّٰه-، أنہ لا طاعۃ لبشر في معصیۃ اللّٰه عزو جل۔)) ’’اور جان لیجیے-اللہ تعالیٰ آپ پر رحم فرمائے-، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں کسی بھی بشر کی اطاعت نہیں ہوگی۔ ‘‘ شرح، … اسلام خود ایک کامل دستور حیات ہے، اور قانون و نظام کا پاسدار مذہب ہے۔ جس میں گمراہی، جہالت، اور بد نظمی سے بچنے کے لیے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے ساتھ ساتھ مسلمان حکمران مفتیان اور علماء کی اطاعت لازم ہے۔ جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے، ﴿ یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا أَطِیْعُوْا اللّٰہَ وَأَطِیْعُوْا الرَّسُولَ وَأُوْلِیْ الأَمْرِ مِنکُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِیْ شَیْئٍ فَرُدُّوہُ إِلَی اللّٰہِ وَالرَّسُولِ إِن کُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللّٰہِ وَالْیَوْمِ الآخِرِ ذَلِکَ خَیْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِیْلًا﴾(النساء، 59) ’’ اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرو، اور اپنے اولی الأمر کی اطاعت کرو، اور اگر کسی چیز میں اختلاف ہو جائے تو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کرو اگر تم اللہ تعالیٰ پراور آخرت کے دن پر ایمان رکھتے ہو،یہ بہت بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے اچھا ہے۔‘‘ احادیث مبارکہ میں بھی مسلمان حکمران کی اطاعت کی بہت ہی ترغیب آئی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((من أطاعني فقد أطاع اللّٰه، ومن عصانی فقد عصی اللّٰه، ومن أطاع أمیری، فقد أطاعني، ومن عصی أمیری فقد عصاني))[1] ’’ جس نے میری اطاعت کی، اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نا فرمانی کی، اس نے اللہ کی نافرمانی کی، اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی، اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی۔‘‘ (یہاں پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے امیر سے مراد وہ مسلمان حاکم ہے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی پیروی کررہا ہو، اور انہیں نافذ کررہا ہو)۔
Flag Counter