Maktaba Wahhabi

238 - 523
ملحدوں اور زندیقوں کا دجل و فریب (غرض ائمہ کرام رحمۃ اللہ علیہم کے قول، ’’لا نکفر اھل القبلۃ۔‘‘ سے ملحدوں اور زندیقوں نے ازراہِ دجل و فریب بہت زیادہ ناجائز فائدہ اٹھایا ہے، اور ہمیشہ تکفیر سے بچنے کے لیے ائمہ کے اس قول کو بطور سپر استعمال کیا ہے) اسی لیے بہت سے ائمہ تو یہ کہنے سے بھی احتراز کرتے ہیں ’’ لا نکفر احداً بذنب ‘‘(ہم کسی کو گناہ کی وجہ سے کافر نہیں کہتے)بلکہ وہ کہتے ہیں، ((إنا لا نکفرھم بکل ذنب کما یفعلہ الخوارج۔)) [1] ’’ہم ہر گناہ کی وجہ سے ان کو اس طرح کافر نہیں کہتے جیسے خوارج کہتے ہیں۔‘‘ چنانچہ ’’فقہ اکبر ‘‘ ص، 196 میں بحث ایمان کے تحت علامہ قونوی رحمہ اللہ سے(اسی مشہور و معروف مقولہ، ’’ لانکفر أحداً بذنب‘‘ کے تحت صرف ’’فسادِ عقیدہ‘‘ کی صورت میں) تکفیرکو نقل کیا ہے۔ چنانچہ انہوں نے لکھا ہے، ((وفی قولہ بذنب إشارۃ إلی تکفیرہ بفساد اعتقادہ، کفساد اعتقاد المجسمۃ، والمشبہۃ، ونحوھم، لأن ذلک لا یسمی ذنبا، و الکلام فی الذنب۔)) [2] ’’بذنب کے لفظ میں اس امر کی جانب اشارہ موجود ہے کہ فسادِ عقیدہ کی بنا پر ضرور کافر کہا جائے گا جیسا کہ مشبہ اور مجسمہ وغیرہ کے فاسد عقیدے، کہ ان کو ان کے فاسد عقائد کی بنا پر کافر کہا جاتا ہے،(نہ کہ کسی گناہ کی بنا پر، اور ظاہر ہے کہ فساد عقیدہ کو گناہ نہیں کہا جاسکتا) اور ہماری بحث گناہ(یعنی معصیت) سے ہے۔‘‘ یہی فرق امام طحاوی کے کلام سے المعتصر باب التفسیر میں ص، 349 پر منقول ہے، اور امام غزالی نے ’’اقتصاد‘‘ کے آخر میں بھی یہی فرق بیان فرمایا ہے۔ (حاصل یہ ہے کہ کسی گناہ کی وجہ سے کسی مسلمان کو کافر نہ کہنے کے معنی یہ نہیں ہیں کہ کفریہ عقائد و اعمال کی وجہ سے بھی اسکو کافر نہ کہا جائے بلکہ ’’بذنب‘‘کی قید سے یہ صاف ظاہر ہے کہ تکفیر سے ممانعت کا حکم صرف ’’گناہ تک‘‘ محدود ہے اور صرف مسلمان کے لیے ہے اور کفریہ عقائد و اعمال اختیار کرلینے کے بعد تو وہ مسلمان اور اہل قبلہ میں سے نہیں رہتا) ایک عوامی شبہ اوراس کا ازالہ بعض بھائیوں کا کہنا ہے کہ ہم ایسے شخص کو کیسے کافر کہہ سکتے ہیں جو کلمہ طیبہ کا اقرار کرتا ہے۔ہمارے قبلہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتا ہے۔ کیا یہ شریعت کی تعلیمات میں تضاد ہے یا کسی کی بنائی ہوئی بات ؟ اس مسئلہ کی بے نظیر تحقیق حضرت شاہ عبد العزیز رحمہ اللہ نے فتاوی عزیزیہ جلد 1 صفحہ 43 پر کی ہے، وہ فرماتے ہیں: ’’ علامہ تفتازانی رحمہ اللہ شرح العقائد میں فرماتے ہیں:علماء اہل کلام کے ان دو اقوال کو جمع کرنا بہت دشوار ہے،
Flag Counter