Maktaba Wahhabi

258 - 523
میں شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔‘‘ اللہ تعالیٰ کے بارے میں سوچنے سے مراد یہ ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات، افعال و ذات کے متعلق غیبی کیفیات میں غور و خوض شروع کردے۔یہ متکلمین اور فلاسفہ کا طریقہ کار رہاہے۔ یہاں پر فلاسفہ سے مراد وہ فلاسفہ ہیں جو ’’الٰہیات ‘‘ میں کلام کرتے ہیں اور آسمانی تعلیمات اور وحی کو چھوڑ کر اپنے عقل سے اللہ تعالیٰ کو جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ لوگ ہر دور میں انبیائے کرام علیہم السلام اور ان کے لائے ہوئے پیغام برحق، اور منہج سلیم کے دشمن رہے ہیں۔اس لیے کہ یہ لوگ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات اور افعال میں ایسے غور و فکر کرتے ہیں جس کے بارے میں کوئی نص وارد نہیں ہوئی۔ یہ تفکیر و سوچ و بچار اگر سلیم اور درست ہو، مثلًا اللہ تعالیٰ کے حقوق اور اس کی صفات کمال میں صحیح معنوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کے لیے صفات کے اثبات کے ساتھ ساتھ غورو فکر تو درست ہے اور اگر ایسی چیز کے بارے میں غور و فکر کیا جائے جو بشریت کے مدارک[سمجھ ] سے بالاتر ہے اور نہ ہی اس تک پہنچنے کی قدرت ہے، اور اس طرح غیبی امور پر مطلع ہونے کی کوشش کی جائے تو یہ بدعت اور حرام و ناجائز ہے۔ انسان کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی مخلوقات اور کائنات میں پھیلی ہوئی اس کی نشانیوں پر غور و فکر کرے، جو اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان قدرت اور حکمت پر دلالت کرتی ہیں۔ فیا عجباًیعصی الإلہ أم کیف یجحدہ الجاحد وفي کل شيئٍ لہ آیۃ تدل علی أنہ واحد ’’ہائے افسوس ! اس معبود ِ برحق کی نافرمانی کی جاتی ہے۔ یا کوئی انکار کرنے والا کیسے اس کا انکار کرسکتا ہے ؟ ہر ایک چیز میں اس کی نشانی پائی جاتی ہے، جو اس بات کہ دلیل ہے کہ وہ اکیلاہے۔‘‘ دراوی کہتا ہے، اللہ تعالیٰ کی قدرت اور اس کی نشانیوں میں غور وفکر کرنے سے ایمان بڑھتا ہے، اس میں پختگی آتی ہے، کیونکہ اس سے علم کی راہیں کھلتی ہیں، اور شکوک و شبہات ختم ہونے میں مدد ملتی ہے۔انسان اتنی بڑی کائنات اور اس کے نظام کو دیکھ کر خالق ِ کائنات اوراس نظام کو چلانے والے کا انکار نہیں کرسکتا۔ جب کہ اللہ تعالیٰ کی ذات میں غور و فکر کرنے سے ایمان کمزور ہوتا جاتا ہے، اس لیے کہ شکوک و شبہات اور وسواس بڑھ جاتے ہیں اور شیطان انسان کے لیے سوال در سوال کے تحت گمراہی کے دروازے کھول دیتاہے۔ حیوانات کا حشر و حساب روزِ محشر انسانوں کے علاوہ باقی مخلوقات کو بھی اللہ تعالیٰ دوبارہ زندگی عطا کریں گے، اور ان کے درمیان حساب کتاب ہوگا، مظلوم ظالم سے انتقام لے گا اور اس کے بعد ان مخلوقات کو حکم دیا جائے گا کہ، ’’فنا ہوجاؤ ‘‘ اور وہ فنا ہوجائیں
Flag Counter