Maktaba Wahhabi

268 - 523
’’ کسی ایسے انسان کا خون بہانا حلال نہیں ہے جو لاإلہ إلا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دیتا ہو، مگر تین باتوں میں سے کسی ایک کرنے پر اس کا خون حلال ہو جاتا ہے،قتل کے قصاص میں قتل،شادی شدہ زانی کو سنگسار کے ذریعہ ماردینا،اور ایسا انسان جو دین کو چھوڑ دے،اور جماعت مسلمین سے خارج ہوجائے۔‘‘ قتل ناحق،… تیسری صورت، جب کوئی مسلمان کسی دوسرے مسلمان بھائی کو ناحق جان بوجھ کر قتل کر دے۔ تو اس قاتل کو قصاص میں قتل کیا جائے گا، اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِی الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَ الْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَ الْاُنْثٰی بِالْاُنْثٰی فَمَنْ عُفِیَ لَہٗ مِنْ اَخِیْہِ شَیْئٌ فَاتِّبَاعٌ بِالْمَعْرُوْفِ وَ اَدَآئٌ اِلَیْہِ بِاِحْسَانٍ ذٰلِکَ تَخْفِیْفٌ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَ رَحْمَۃٌ فَمَنِ اعْتَدٰی بَعْدَ ذٰلِکَ فَلَہٗ عَذَابٌ اَلِیْمٌ o وَ لَکُمْ فِی الْقِصَاصِ حَیٰوۃٌ یّٰٓاُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ﴾(البقرہ، 178۔179) ’’مسلمانو جو لوگ تم میں مار ڈالے جائیں ان کا برابر کا بدلہ تم پر فرض ہے آزاد کے بدل آزاد غلام کے بدل غلام عورت کے بدل عورت پر جس خونی کو اس کے بھائی(مقتول کے وارث) کی طرف سے کچھ بھی معافی دی جائے تومعاف کرنے والا دستور کے مطابق(یعنی بغیر سختی کے) قاتل سے خون بہا وصول کرے اور قاتل اچھے طور سے وارث کو دیت ادا کرے یہ(عفو اور دیت کا حکم) تم پر تمھارے پروردگار کی طرف سے آسانی ہے اور مہربانی پھر اس کے بعد۔جو کوئی زیادتی کرے(یعنی خونی کو مار ڈالے یا زخمی کرے) تو اس کو تکلیف کا عذاب ہو گا عقل مندوقصاص کا قاعدہ تمھارے لیے زندگی ہے۔‘‘ کفار کے لیے امان اسلام نے جان و مال کا یہ تحفظ صرف مسلمان ہی کو نہیں دیا بلکہ اسلامی معاشرہ میں بسنے والے باقی امتوں [لوگوں] کے لیے بھی ایسے ہی امن ہے جیسے اسلام کے پیروکاروں کے لیے۔ ان کے علاوہ وہ کفار جو کسی اسلامی ملک کے باشندے ہیں،یاکسی معاہدہ کی روشنی میں کسی اسلامی ملک میں آئے ہیں، ان کو قتل کرنا بھی ایسے ہی حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ((من قتل معاہداً لم یرح رائحۃ الجنۃ،وإن ریحہا توجد من مسیرۃ أربعین عاماً))(بخاری) ’’ جس نے کسی عہد پانے والے کو قتل کیا وہ جنت کی بو تک نہیں پائے گا، اور جنت کی خوشبو چالیس سال کے
Flag Counter